نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کے دوران فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کی دل دہلا دینے والی خبروں پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ ان دلخراش واقعات کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کس طرح مظلوم فلسطینیوں کو محض خوراک کے ایک نوالے کے لیے اپنی جانیں قربان کرنا پڑیں۔ گوتریس نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امدادی سامان کی غزہ میں ترسیل کو یقینی بنائے اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کو محفوظ ماحول میں اپنا انسانی فریضہ انجام دینے دے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ یہ کسی طور بھی قابلِ قبول نہیں کہ فلسطینیوں کو اپنی زندگی داؤ پر لگا کر غذا حاصل کرنا پڑے۔ انہوں نے اس حقیقت کو بھی ایک بار پھر اجاگر کیا کہ اس خونی تنازع کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں۔ انہوں نے جنگ بندی کے فوری اور مستقل نفاذ کی اپیل کی۔
اسی روز غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اطلاع دی کہ 27 مئی 2025ء سے اب تک امدادی مراکز پر قابض اسرائیل کی درندگی کے نتیجے میں رفح اور جسر وادی غزہ کے علاقوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید اور 340 زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے ایک اور المناک حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ ہر شہید فلسطینی کے جسم پر صرف ایک گولی لگی تھی، یا تو سر میں یا سینے میں، جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل براہِ راست اور انتہائی بے رحمانہ انداز میں معصوم شہریوں کو قتل کرنے کی مجرمانہ نیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ 18 مارچ 2025ء کو قابض اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ پر حملے اور محاصرے کا سلسلہ شروع کر دیا، حالانکہ 19 جنوری کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت دو ماہ تک حملے بند رہے تھے۔ لیکن اس تمام عرصے کے دوران بھی قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے کسی اصول کا احترام نہیں کیا۔
قابض اسرائیل، امریکہ اور یورپی طاقتوں کی پشت پناہی سے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں منظم نسل کشی کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 78 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ 14 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں جن کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
انتونیو گوتریس کی آواز، دراصل اس درد اور دکھ کی بازگشت ہے جو ہر فلسطینی کے زخمی دل سے اٹھ رہا ہے۔ ایک ایسا المیہ جس میں ایک ماں کو اپنے بچے کے لیے روٹی لینے جانا ہو تو وہ جنازہ بن کر واپس آتی ہے۔ ایک ایسا محاصرہ جس میں زندہ رہنے کے لیے موت سے لڑنا پڑتا ہے۔