دمشق(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل نے ایک بار پھر اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے شام کی سرزمین کو نشانہ بنایا اور جنوبی شام کے علاقے درعا پر بمباری کی۔ منگل کی رات کی گئی بمباری میں کئی دیہات، پہاڑی چوکیاں اور فوجی مقامات خاک کا ڈھیر بنا دیے گئے۔
شامی ذرائع کے مطابق،قابض اسرائیلی طیاروں نے تل الشعار، تل المال، تل المحص اور فوجی مرکز الفوج 175 پر اندھا دھند بمباری کی، جس سے خطے میں خوف، تباہی اور انسانی المیے نے ایک بار پھر سر اٹھایا۔
اس حملے سے چند گھنٹے قبل مقبوضہ گولان میں قابض اسرائیلی ٹھکانوں پر دو میزائل داغے گئے تھے، جن کی ذمہ داری ایک مسلح تنظیم نے قبول کی ہے جو اپنے آپ کو “کتائب الشہید محمد الضیف” کہتی ہے۔ یہ وہی محمد الضیف ہیں جن کا نام آج فلسطین کے حریت پسندوں کی صفِ اول میں لیا جاتا ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شامی حکومت کے ہتھیاروں کے مراکز کو نشانہ بنایا ہے اور اس سے پہلے توپخانے کے ذریعے جنوب شام پر گولہ باری کی جا چکی تھی۔
اس کے برعکس شامی وزارت خارجہ نے منگل کی شب ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ گولان کی طرف کسی بھی حملے کی مصدقہ اطلاعات ان کے پاس تاحال موجود نہیں ہیں۔ تاہم وزارت نے قابض اسرائیل کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی، اور کہا کہ درعا کی بستیوں اور دیہات پر ہونے والی یہ بمباری شام کی خودمختاری پر کھلا حملہ اور پورے خطے میں کشیدگی بڑھانے کی ایک خطرناک کوشش ہے۔
وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی ان مسلسل جارحانہ کارروائیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ساتھ ہی شام کے جنوب میں ریاستی اداروں کی رٹ قائم کرنے اور غیر قانونی مسلح عناصر کو ختم کرنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب “کتائب الشہید محمد الضیف” کے ایک رہنما نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کارروائیاں قابض اسرائیل کے غزہ میں جاری قتلِ عام کا جواب ہیں، اور جب تک غزہ کے نہتے عوام پر بمباری کا سلسلہ بند نہیں ہوتا، ان کا ردعمل بھی جاری رہے گا۔