Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

پی ایل ایف نیوز

فریڈم فلوٹیلا کے آزادی پسندوں کو سلام

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
فلسطین کے علاقہ غزہ میں گذشتہ بیس ماہ سے مسلسل نسل کشی صرف نسل کشی ہی نہیں بلکہ ایک منظم نسل کشی انجام دی جا رہی ہے۔ اس گھنائونے جرم کو انجام دینے کے لئے غاصب صیہونی گینگ کو امریکی حکومت کے ساتھ ساتھ مغربی حکومتوں کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے۔ پوری دنیا بشمول مسلم اور بالخصوص عرب دنیا کے حکمران اس نسل کشی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں دنیا کے 12با ضمیر اور غیرت مندوں نے یہ فیصلہ کیا کہ غزہ کے لوگوں کے گرد قائم محاصرہ کو توڑ کر غزہ تک امداد پہنچائی جائے شاید اسی بہانے سے ہی دنیا کی دیگر حکومتیں اور خاص طور پر عرب حکومتوں کو تھوڑی سی غیرت آئے۔
دنیا بھر سے 12 مسافروں کے ساتھ میڈلین نامی یہ جہاز مورخہ 9جون سنہ2025کو غزہ کے ساحلوں کے قریب پہنچا لیکن اس سے پہلے کہ یہ غزہ کے ساحل پر پہنچ پاتا ، دنیا کی سب سے سفاک اور دہشت گرد صیہونی فوج نے آزاد سمندر میں ہی اس جہاز کو روک دیا اور ان 12آزادی پسندوں کو اغوا کر لیا گیا۔یکم جون 2025 کو اٹلی کے شہر سسلی کی بندرگاہ Catania سے ایک چھوٹی سی کشتی فلوٹیلا میڈلین خوراک، ادویات اور انسانی ضمیر کا بوجھ لیے غزہ کی طرف روانہ ہوئی۔ نہ تو اس کشتی میں بارود تھا نہ میزائل بلکہ بچوں کا دودھ، آٹا، چاول، طبی امداد، پانی صاف کرنے والے آلات، بیساکھیاں اور مصنوعی انسانی اعضا تھے۔در حقیقت عزم، انصاف اور انسانیت کے درد سے بھرپور یہ 12مسافر جو غزہ کے ارد گرد صیہونی گینگ کی جابرانہ باڑ کو توڑنے اور مختلف حکومتوں اور حکومتوں کی خاموشی کو توڑنے کے لئے غاصب صیہونیوں کے جرائم کا مقابلہ کرنے نکلے تھے ان کو کھلے سمندر میں اغوا کیا گیا اور پھر ان کا جہاز اشدود کی بندر گاہ پر لے گیا۔
آخر یہ 12افراد کون تھے۔ان میں ایک گریٹا تھنبرگ ہے جو سویڈن سے تعلق رکھتی ہیں۔ ماضی میں یہ نوجوان لڑکی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف سرگرم عمل رہی ہے۔ اور اب اسی نے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی کیونکہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے اور کوئی بھی انسان اس پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
ریما حسن کا تعلق فرانس سے ہے اوریورپی یونین پارلیمنٹ کی رکن بھی ہے۔یہ خاتون پہلے بھی فلسطین جانے کی کوشش کر چکی ہے لیکن اس کو غاصب صیہونی گینگ نے آنے نہیں دیا تھا تاہم اس مرتبہ اس آزادی کے قافلہ پر سوار تھی اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے فریڈم فلوٹیلا کا حصہ تھی۔
تھیاگو افیلا کا تعلق برازیل سے ہے اور برازیل میں میڈلین افیئرز کی کوآرڈینیٹر اور ایک ایسی شخصیت جس نے اپنی زندگی کے 19 سال فلسطین اور انصاف کے دفاع میں گزارے ہیں۔
یاسمین آکر کا تعلق جرمنی سےہے۔ انہوںنے 15 سال کی عمر میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور نسل پرستی اور غزہ کے محاصرے کا مقابلہ کرنے میں سرگرم رہی ہیں۔
شعیب اردو کا تعلق ترکی سے ہے اور یہ بھی فلسطین کے لئے ایک سرگرم کارکن کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ یہ اپنی بیوی کے ساتھ فلسطین کے لیے کام کرتا ہے ۔شعیب کاکہنا ہے کہ میں ہر روز بچوں کی بکھری لاشوں کی تصویریں دیکھتا ہوں اور میں خاموشی سے اپنی زندگی جاری نہیں رکھ سکتا۔
ریفا فیارکا تعلق بھی فرانس سے ہے اور وہ ایک ماہر ماحولیات ہے کہ جس نے غزہ کی حمایت میں ہونے والے ایک مظاہرے کو دبانے کی حکومتی کوششوں کے بعداس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ اب فلسطین کی حمایت کو اپنا مشن بنانا ہے۔
بپٹسٹ آندرے کا تعلق بھی فرانس سے ہے اور وہ ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے میڈلین پر موجودتھے۔تا کہ اگر غاصب صیہونی گینگ نے اس قافلہ پر حملہ کیا تو وہ اس قافلہ کے سواروں کو طبی امداد فراہم کریں گے۔ یہ سوچے بغیر کہ اس حملہ میں وہ خود بھی نقصان اٹھا سکتے ہیں۔
پاسکل موریس بھی فرانس سے تعلق رکھتے ہیں۔فریڈم شپ (میڈلین) کا ایک رکن جس نے کبھی سمندر کے راستے فلسطین میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن قابض صیہونی گینگ نے اسے گرفتار کر لیا تھا، لیکن اب وہ زیادہ طاقت کے ساتھ واپس ایک اور کوشش کرنے اس کشتی پر سوار تھا۔
سرجیو ٹوربیو کا تعلق اسپین سے ہے اور یہ بھی ایک ماہر ماحولیات ہیں جو غزہ کے لوگوں کی زندگیوں کو سہارا دینے کے لیے میڈلن میں موجود تھے ۔
مارک وین ریجن کا تعلق یورپی ملک نیدرلینڈسے ہے ۔یہ میرین انجینئرنگ کا ایک طالب علم ہے جسے اپنی پوری طاقت کے ساتھ میڈلین کو چلانے کا کام سونپا گیا تھا۔
عمر فیا ض بھی فرانس سے تعلق رکھنے والا شہری ہے ۔ جو کہ الجزیرہ کا ایک صحافی بھی ہے، اس کا کام میڈلین پر سچائی کو کیمرہ میں بند کرنا ہے تا کہ دنیا کو اس سچائی کا اندازہ ہو سکے جو سمندر کی گہرائیوں سے زیادہ ہے۔ تا کہ دشمن کو میڈیا میں ہیرا پھیری کی کوئی گنجائش نہ ر ہے۔
یقینا یہ ہیروز ہیں کہ جنہوںنے پوری دنیا کے لوگوں کے دل جیت لئے ہیں۔ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر غزہ کے لوگوں کے لئے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کرنا ایک بہادری اور عزت کا اقدام ہے جو ان 12افراد نے انجام دیا ہے۔ چاہے غاصب صیہونی گینگ اب ان کے ساتھ کچھ بھی سلوک کرے لیکن یہ پہلے سے ہی آمادہیں ۔ لیکن ان کی داستان رہتی دنیا تک آنے والی نسلوں کو سنائی جائے گی۔ جیسا کہ آج دنیا راشیل کوری نامی امریکی لڑکی کو یاد کرتی ہے کہ جس طرح راشیل کوری نے غاصب صیہونی گینگ کے مقابلہ میں اپنی جان فلسطینیوں کے دفاع میں قربان کی۔
خلاصہ یہ ہے کہ با ضمیر انسانوں کو نہ تو حکومتوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی وہ کسی کے محتاج ہوتے ہیں بلکہ اپنی ذمہ داری کو انجام دیتے ہیں جیسے میڈلین پر سوار ان 12انسانوں نے انجام دیا۔
فریڈم فلوٹیلا کے ان آزادی پسند انسانوں کو ہمارا سلام ہو کہ جنہوںنے پوری انسانیت اور بالخصوص دنیا کی حکومتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan