Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ایک ملین فلسطینی بچے اجتماعی موت کے دہانے پر، قابض اسرائیل کی درندگی انتہا کو پہنچ گئی

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  غزہ کے سرکاری دفتر برائے اطلاعات نے اتوار کے روز خبردار کیا ہے کہ ایک ملین سے زائد فلسطینی بچے اجتماعی موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اس دل دہلا دینے والی صورتحال کا سبب قابض اسرائیل کی جانب سے جاری وہ غیر انسانی محاصرہ ہے جو گزشتہ 140 دنوں سے غزہ کو خوراک، دوا، ایندھن اور انسانی امداد سے مکمل طور پر محروم کیے ہوئے ہے۔

دفتر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ غزہ کے 24 لاکھ نہتے عوام، بالخصوص بچے، عورتیں اور بزرگ، منظم طور پر بھوک اور قحط کے عذاب میں دھکیلے جا رہے ہیں۔ قابض اسرائیل کی یہ مجرمانہ پالیسی دراصل اجتماعی نسل کشی کی ایک شکل ہے، جس میں خوراک، دوا، دودھ اور ایندھن جیسے بنیادی انسانی حقوق کو غزہ کے عوام سے چھین کر ان کی زندگیوں کو اذیت ناک موت میں بدل دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ منظم قحط اور طبی امداد کی بندش اس اجتماعی نسل کشی کا تسلسل ہے جو غزہ پر قابض دشمن ریاست کی جانب سے قتل عام، بمباری اور تباہی کی شکل میں گزشتہ 21 ماہ سے جاری ہے۔ اس وقت غزہ کے 11 لاکھ بچے اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے موت کی جانب بڑھ رہے ہیں، جب کہ دنیا کی طاقتور اقوام، انسانی حقوق کے ادارے اور عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

دفتر اطلاعات نے اس تباہ کن صورتحال کو جدید تاریخ کی بدترین اجتماعی نسل کشی کی مثال قرار دیا، جس میں ایک پوری قوم کو بھوک، بیماری اور بمباری کے ذریعے مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا غزہ کو ذبح ہوتے دیکھ رہی ہے اور خاموشی اختیار کر کے اس درندگی کی شریک بن چکی ہے۔

ہفتے کی شب وزارت صحت نے بتایا کہ ہسپتالوں میں بے شمار شہری، جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل ہیں، شدید تھکن اور نقاہت کے عالم میں پہنچ رہے ہیں۔ یہ لوگ بھوک اور بیماری کی شدت سے نڈھال ہیں، ان کے جسم گوشت سے خالی ہو چکے ہیں اور ان کے چہرے زندگی کی آخری سانسیں گن رہے ہیں۔

غزہ میں دو ملین سے زائد فلسطینی مکمل انسانی بحران کا شکار ہیں۔ قابض اسرائیل نے 2 مارچ 2025 سے تمام بارڈر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ دوا داخل ہو رہی ہے، نہ خوراک۔ قحط نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ہر طرف بھوک، بیماری اور موت کا راج ہے۔

اس قحط کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ آٹے کا ایک کلو 170 شیکل جب کہ چاول 110 شیکل فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ یہ قیمتیں عام دنوں کے مقابلے میں پانچ گنا سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ جنگ سے قبل یہی اشیاء محض چند شیکل میں دستیاب تھیں۔

دفتر نے انکشاف کیا کہ 27 مئی کو قابض اسرائیل نے خوراک کی تقسیم کے مراکز کو جان بوجھ کر قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا۔ اب تک 891 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 5754 شدید زخمی اور 39 لاپتہ ہیں۔ اسرائیلی اور امریکی حمایت یافتہ نام نہاد “مؤسّسہ غزہ انسانی” کو “انسانی خدمت” کی آڑ میں درحقیقت قتل اور محکومی کا ایک اور ہتھیار بنایا گیا ہے، جسے اقوام متحدہ پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

غزہ پر قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل سرپرستی میں جو اجتماعی نسل کشی کی مہم شروع کر رکھی ہے، اس کے نتیجے میں وزارت صحت کے مطابق اب تک 58 ہزار 765 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ 40 ہزار 485 افراد مختلف زخموں کے ساتھ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ مزید 11 ہزار افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ قحط کی شدت نے درجنوں معصوم زندگیاں نگل لی ہیں اور 20 لاکھ سے زائد فلسطینی جبری نقل مکانی کی اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جب کہ ان کے اطراف صرف کھنڈر باقی رہ گئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan