Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

باوقار معاہدے کے لیے ذمے داری، دانش مندی اور فوری اقدامات کے ساتھ پرعزم ہیں:حماس

غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے واضح انداز میں اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر جاری قابض اسرائیل کے درندہ صفت حملوں کو رکوانے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کا خاتمہ کرنے کے لیے، انتہائی ذمے داری، عقل و دانش اور زیادہ سے زیادہ سرعت کے ساتھ ایک باعزت معاہدے تک پہنچنے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہے۔

پیر کی شام جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں حماس نے کہا کہ غزہ کے عوام کو درپیش تباہ کن صورت حال کا خاتمہ اس کی قیادت کی اولین ترجیح ہے۔ اسی مقصد کے تحت حماس تمام متعلقہ فریقوں، ثالثی کرنے والے ممالک، اقوام اور تنظیموں سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ قابض ریاست کی وحشیانہ جنگ بند کروائی جا سکے، انسانیت سوز قحط کا خاتمہ کیا جا سکے اور فلسطینیوں کی اجتماعی نسل کشی کا سدباب کیا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ قابض اسرائیل ہمارے نہتے عوام پر وحشیانہ بمباری، اجتماعی قتل عام اور خونریز جرائم کے ذریعے بلیک میلنگ کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ ایسی شرائط منوا لے جو وہ مذاکرات کی میز پر مسلط نہ کر سکا۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں، مزاحمتی قوتوں اور تمام قومی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے جو نہ صرف جنگ کا خاتمہ کرے بلکہ نسل کشی کے سلسلے کو روکے، تعمیر نو کی راہ ہموار کرے، محاصرے کا خاتمہ کرے اور اہل غزہ کو ایک باوقار زندگی فراہم کرے۔

ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز ایک فلسطینی شخصیت نے انکشاف کیا کہ ثالثی کرنے والے فریقوں نے حماس کو ایسی تازہ ترین نقشے فراہم کیے ہیں جن میں قابض اسرائیل کی غزہ میں فوجی تعیناتی کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ ان نقشوں کا جائزہ حماس کی قیادت مذاکرات کے تناظر میں کر رہی ہے تاکہ ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کسی حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔

ادھر قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے محتاط امید ظاہر کی ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ممکن ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری بات چیت سے باخبر ذرائع نے خبر رساں ایجنسی’ اناطولیہ‘کو بتایا کہ حماس کو موصول ہونے والے نقشے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی افواج اب بھی غزہ کے وسیع حصوں پر قابض ہیں، جن میں شمالی غزہ کی بیت حانون شہر، جنوبی رفح کا نصف علاقہ، خان یونس کے قصبے خزاعہ اور عبسان اور شہر غزہ کے الشجاعیہ محلہ کے بڑے حصے شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق حماس کی قیادت ان نقشوں کا گہرائی سے تجزیہ کر رہی ہے اور دیگر مزاحمتی قوتوں کے ساتھ مشاورت بھی جاری ہے تاکہ ان کے مطابق مؤقف ترتیب دیا جا سکے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ موجودہ مذاکرات کے دوران حماس کو جو پہلے نقشے پیش کیے گئے تھے ان میں بیت حانون پر مکمل قابض اسرائیلی تسلط، شمالی بیت لاہیا کے بڑے حصوں، مکمل رفح شہر، خان یونس کے وسیع علاقوں اور سرحدی پٹیوں پر صہیونی قبضہ ظاہر کیا گیا تھا، جسے حماس نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

حماس واضح طور پر جنوری سنہ2025ء میں ہونے والے معاہدے کے تحت متعین علاقوں سے قابض اسرائیل کے مکمل انخلاء پر زور دیتی ہے، جہاں سے صہیونی افواج نے 390 سے 1100 میٹر کے درمیان پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

چند روز قبل، قابض اسرائیل نے موجودہ مذاکرات کے دوران ایک نئی خفیہ نقشہ پیش کیا تھا جس میں غزہ کے 40 فیصد علاقے پر قبضہ برقرار رکھنے اور پوری رفح شہر کو قابض اسرائیلی کنٹرول میں رکھنے کی تجویز دی گئی تھی، تاکہ لاکھوں فلسطینیوں کو وہاں محصور کر کے انہیں مصر یا سمندر کے ذریعے جلاوطن کیا جا سکے۔ فلسطینی فریق نے اس بھیانک منصوبے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔

قطری چینل الجزیرہ کے مطابق، قابض اسرائیل کی پیش کردہ اس خفیہ نقشے کا بنیادی مقصد رفح کو ایک مہاجرین کے مرکز میں تبدیل کرنا اور پھر وہاں سے ان بے سہارا فلسطینیوں کو جبری ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔

اس وقت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں براہ راست مذاکرات جاری ہیں، جن میں حماس کے ساتھ فائر بندی، قیدیوں کے تبادلے اور انسان دوست معاہدے کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔

حماس نے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین مسودے پر تین اہم ترامیم کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان میں سب سے پہلے، یہ شرط رکھی گئی ہے کہ مذاکرات مکمل جنگ بندی کے جامع معاہدے تک پہنچنے تک جاری رہیں، نہ کہ کسی عارضی جنگ بندی یا عبوری فائر بندی پر اکتفا کیا جائے۔ دوسرا، انسانی امداد کی ترسیل کو سہل، شفاف اور منظم بنایا جائے تاکہ وہ براہ راست اور معتبر ذرائع سے غزہ کے عوام تک پہنچ سکے۔ تیسرا، قابض اسرائیلی فوج کا بعض اہم علاقوں سے جزوی انخلاء معاہدے پر عمل درآمد کی ابتدائی شرط ہو۔

درایں اثناء قابض اسرائیلی فوج کا غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید شہری شہید ہو رہے ہیں۔ شعبہ صحت مکمل طور پر تباہ ہے، اور شدید قحط زدگی کے باوجود دنیا کے ضمیر پر سکوت طاری ہے، نہتے بچوں کی ہڈیاں چیخ رہی ہیں، مگر عالمی ضمیر خواب غفلت میں مدہوش ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan