رام اللہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی محکمہ امور اسیران نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیل انتظامیہ نے جلبوع نامی حراستی کیمپ میں فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور انتقامی کارروائیوں کی شدت بڑھا دی ہے۔
اسیران کے نگران ادارے نے جمعہ کو جاری اپنے بیان میں بتایا کہ جیل انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں قیدیوں کے کمروں اور وارڈز پر دھاوا بولتے وقت انہیں اذیت ناک اور ناقابلِ برداشت برقی جھٹکے دینا معمول بنا لیا ہے۔
امور اسیران کی ایک وکیل جو جیل کا دورہ کر کے واپس آئی ہیں نے اس لرزہ خیز تشدد کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی تفتیشی یونٹیں “تلاشی” کے بہانے جیل کے وارڈز پر حملہ آور ہوتی ہیں۔ اس دوران تمام قیدیوں کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر انہیں جیل کے صحن میں لے جایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیشی اہلکار پہلے قیدیوں کو مار پیٹ اور توہین کا نشانہ بناتے ہیں، پھر برقی جھٹکے دے کر انہیں نہانے کے ڈھیروں پر گھسیٹتے ہیں، ان کے جسم اور کپڑوں کو پانی سے بھگو کر دوبارہ بجلی کے کرنٹ دیتے ہیں، تاکہ درد اور اذیت کئی گنا بڑھ جائے۔ اس وحشیانہ عمل کے نتیجے میں اکثر قیدی زمین پر گر جاتے ہیں۔
وکیل نے مزید بتایا کہ یہ برقی جھٹکے خاص قسم کے برقی پستول سے دیے جاتے ہیں، جو صرف کرنٹ دینے کے لیے نہیں بلکہ قیدیوں کے سروں پر ضرب لگانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ آہنی ہتھیار سنگین زخم پہنچاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی قیدیوں کا خون بہا جبکہ جیلر ان کی اذیت پر ہنستے اور تمسخر اڑاتے رہے۔ تشدد کی شدت سے درجنوں قیدی بے ہوش ہو گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو کھانے پینے سے محروم رکھا جاتا ہے اور جو خوراک دی جاتی ہے وہ نہایت قلیل مقدار میں ہوتی ہے، جس سے ان کا وزن تیزی سے گر رہا ہے۔ صفائی اور جراثیم کش سامان کی شدید قلت ہے، جس سے قیدیوں کے کمرے بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے موزوں ماحول بن چکے ہیں۔
مزید یہ کہ قیدیوں کو پلاسٹک کی پلیٹیں اور چمچ مہیا کیے جاتے ہیں اور ہر قیدی ایک ہی برتن پورا مہینہ استعمال کرنے پر مجبور ہوتا ہے، جس سے ہر بار استعمال کے ساتھ جراثیم اور وائرس منتقل ہوتے ہیں اور ان کی زندگیاں حقیقی خطرے میں پڑی ہوئی ہیں۔