Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر عہدے سے برطرف

مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )ا قابض اسرائیلی سیاسی اور سکیورٹی اداروں میں گہرے ہوتے اختلافات کے ایک نئے اشارے کے طور پر قابض اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاحی ہنگبی نے منگل کی شام اپنے عہدے سے سبکدوشی کا اعلان کر دیا۔ یہ اعلان اس کے بعد سامنے آیا جب قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اسے آگاہ کیا کہ وہ اس منصب پر نئی شخصیت کا تقرر کرنے جا رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان جنگ کے انتظام اور علاقائی پالیسیوں کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جا رہے تھے۔

عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاھو کا فیصلہ دراصل ہنگبی کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کا نتیجہ ہے۔ ہنگبی کو ابتدا میں نیتن یاھو کے قریبی تعلق کی بنیاد پر یہ منصب دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں ان کے درمیان حساس سکیورٹی معاملات پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ ان میں ’’عربات جدعون 2‘‘ نامی فوجی آپریشن، قطر پر جارحانہ کارروائی کا منصوبہ اور اسیران کے تبادلے کی مجوزہ ڈیل شامل ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہنگبی کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کی مخالفت اور اسیران کے تبادلے کے لیے ’’مرحلہ وار سمجھوتے‘‘ کی حمایت نے نیتن یاھو کے ساتھ اس کے تعلقات میں فیصلہ کن موڑ پیدا کیا۔

ذرائع کے مطابق نیتن یاھو نے حال ہی میں واشنگٹن کے دورے میں ہنگبی کو شامل نہیں کیا۔ یہ اقدام دراصل عملی طور پر برطرفی کے مترادف سمجھا گیا جس کی وجہ جنگی پالیسیوں پر دونوں کے متضاد موقف تھے۔

ہنگبی نے اپنے ذاتی بیان میں، جو اس نے وزیراعظم کے دفتر کے بجائے خود جاری کیا، کہا کہ ’’مجھے آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم قومی سلامتی کونسل کے لیے نئے سربراہ کا تقرر کرنے جا رہے ہیں، اس لیے میری مدتِ ذمہ داری آج ختم ہو رہی ہے۔‘‘

اس نے کہا کہ ’’میں اس موقع پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ مجھے قابض اسرائیل کی داخلی اور خارجی سکیورٹی پالیسیوں کی تشکیل میں حصہ لینے کا موقع ملا، اور میں نے حساس امور پر ہمیشہ آزادانہ موقف برقرار رکھا۔‘‘

ہنگبی نے سات اکتوبر سنہ2023ء کے واقعات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ابھی تک یہ فریضہ مکمل نہیں ہوا کہ تمام اسیران کو واپس لایا جائے اور غزہ کی مزاحمتی جماعتوں کو غیر مسلح کیا جائے۔ ہماری یہ کثیر المحاذ جنگ تاحال ختم نہیں ہوئی۔‘‘

دوسری جانب نیتن یاھو کے قریب ذرائع ابلاغ نے اپنے پروگراموں میں یہ مؤقف پیش کیا کہ ہنگبی ’’حماس کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیے ہوئے تھا اور میدانِ جنگ میں فیصلہ کن کاروائی کی مخالفت کر رہا تھا‘‘۔ نیتن یاھو کے حامیوں نے اسے ’’کمزور، متزلزل اور مصالحت پسند‘‘ قرار دیا۔

قابض اسرائیلی ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچی جب کابینہ کے ایک اجلاس میں ہنگبی اور وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کے درمیان شدید تکرار ہوئی۔ ہنگبی نے اجلاس میں تجویز دی تھی کہ فلسطینی اسیران کے لیے ریڈ کراس کی ملاقاتوں کی اجازت دی جائے، جسے بن گویر نے سخت الفاظ میں رد کر دیا۔ بحث بڑھتے بڑھتے چیخ و پکار اور الزام تراشی تک جا پہنچی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہنگبی کی برطرفی اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ بنجمن نیتن یاھو قابض اسرائیلی فیصلہ سازی پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر رہے ہیں، جس سے سکیورٹی اداروں میں اختلافِ رائے کی گنجائش مزید محدود ہو جائے گی۔ اس روش کے باعث اعلیٰ سکیورٹی حکام پیشہ ورانہ آراء کے اظہار سے گریز کر سکتے ہیں، کیونکہ اختلاف رائے کا نتیجہ برطرفی یا حاشیہ نشینی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan