Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

شہداء پر تشدد اسرائیلی فاشیت اور درندگی کا ثبوت: حماس

غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے واپس کی جانے والی شہداء کی لاشوں پر نمایاں طور پر دکھائی دینے والے تشدد، اذیت اور فیلڈ میں کی گئی پھانسیوں کے نشانات اس درندہ صفت فوج کی فاشیت، مجرمانہ ذہنیت اور غیرانسانی طرزِ عمل کو پوری طرح بے نقاب کرتے ہیں۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ شہداء کی جسد ہائے خاکی پر ان اذیت ناک مناظر نے اس قابض ریاست کے اخلاقی اور انسانی پستی کی انتہا کو عیاں کر دیا ہے جو اپنے ظلم و عدوان میں زندہ اور شہید دونوں میں کوئی تمیز نہیں کرتی۔ یہ عمل انسانیت کے خلاف ایسا سنگین جرم ہے جو فلسطینی قوم کے خلاف اجتماعی نسل کشی کے مترادف ہے۔

حماس نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں بالخصوص اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان بھیانک جرائم کو فوری طور پر دستاویزی شکل دیں، ایک جامع اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات شروع کریں اور قابض اسرائیلی قیادت کو بین الاقوامی عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ انہیں انسانیت کے خلاف اپنے ان غیر معمولی اور تاریخی جرائم کی سزا دی جا سکے۔

دوسری جانب سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے جنگِ نسل کشی کے دوران حراست میں لیے گئے 120 فلسطینی شہداء کی جثامین تین مرحلوں میں واپس کی ہیں۔

پہلے مرحلے میں منگل کے روز 45 لاشیں، دوسرے مرحلے میں بدھ کے روز مزید 45 لاشیں اور جمعرات کے روز 30 لاشیں حوالے کیے گئیں۔ ان میں سے درجنوں شہداء کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔

میڈیا دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ ابتدائی طبی معائنے اور میدانی حقائق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے بڑی تعداد میں شہداء کو منظم طور پر قتل کیا، انہیں میدان میں ہی پھانسی دی گئی اور ان پر اذیت ناک تشدد کیا گیا۔
تحقیقات اور دستاویزات میں درج ذیل امور سامنے آئے ہیں

  • بعض شہداء کی گردنوں پر پھانسی کے پھندے کےنشانات اور رسیوں کے واضح آثار پائے گئے۔
  • کئی لاشوں پر قریبی فاصلے سے فائرنگ کے نشان ملے جو براہِ راست فیلڈ میں پھانسی کی کارروائیوں کی تصدیق کرتے ہیں۔
  • درجنوں لاشوں کے ہاتھ اور پاؤں پلاسٹک کی رسیوں سے بندھے ہوئے ملے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں قتل سے قبل باندھا گیا۔
  • کئی شہداء کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی تھیں جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ انہیں گرفتار کر کے اذیت دینے کے بعد قتل کیا گیا۔
  • متعدد شہدا قابض اسرائیلی ٹینکوں کے ٹریکوں کے نیچے روند دیے گئے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
  • بہت سے شہداء کے جسموں پر سخت جسمانی تشدد، جلن کے نشانات، ہڈیاں ٹوٹی ہوئی اور گہرے زخم موجود ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جرائم جنیوا کنونشن کی چوتھی شق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں اور عام شہریوں کے خلاف غیر قانونی قتل، تشدد اور جسمانی تصفیے کی منظم پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔

دفتر نے مطالبہ کیا کہ ان سنگین اور بھیانک جرائم کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر ایک آزاد بین الاقوامی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ قابض اسرائیلی قیادت کو ان جنگی جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکے جو انہوں نے اہلِ فلسطین خصوصاً غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف انجام دیے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan