رام اللہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )
قابض اسرائیل کی صہیونی درندگی کا دائرہ غزہ سے نکل کر مغربی کنارے تک پھیل گیا ہے، جہاں ہفتے کی شام قابض فوج اور مسلح آبادکاروں نے ایک بار پھر فلسطینی بستیوں پر دھاوا بول کر ظلم و جارحیت کی نئی داستان رقم کی۔
مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں ہونے والے ان متزامن حملوں میں نہ صرف کئی فلسطینی زخمی ہوئے بلکہ متعدد گھروں، کھیتوں اور املاک کو آگ لگا دی گئی، جبکہ نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار بھی کیا گیا۔
شمالی بیت المقدس کے علاقے ’کفر عقب‘ میں قابض فوج نے بستی پر دھاوا بول دیا اور براہِ راست گولیاں چلائیں، جن سے ایک نوجوان شدید زخمی ہو گیا۔ اس کی حالت اور زخموں کی نوعیت فی الحال معلوم نہیں ہو سکی۔
الخلیل کے شمال میں واقع بَلدہ حلحول میں بھی قابض فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری رہیں، جہاں نوجوان حمزہ اور احمد زمّارہ کے ساتھ ایک کم سن بچے کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ فوج نے آنسو گیس اور صوتی بموں کی بوچھاڑ کر دی، جس کے نتیجے میں متعدد شہری دم گھٹنے سے متاثر ہوئے، جنہیں موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
اس دوران، صہیونی آبادکاروں نے قابض فوج کی سرپرستی میں الخلیل کے قدیمی شہر اور حرم ابراہیمی کے گرد و نواح میں اشتعال انگیز گشت کیا۔ انہوں نے نسل پرستانہ نعرے لگائے اور فلسطینیوں کے راستے بند کر دیے، جس سے عام زندگی مفلوج ہو گئی۔
وادی اردن کے شمال میں واقع خِربہ حمصہ میں آبادکاروں نے علی سالم ابو الکباش نامی فلسطینی شہری کی 30 گھاس کی گٹھیاں آگ لگا کر راکھ کر دیں، جس سے 18 ہزار شیکل کا مالی نقصان ہوا۔
آبادکاروں نے المالح سوسائٹی میں بھی کئی علاقوں کا اشتعال انگیز دورہ کیا، حالانکہ حالیہ دنوں میں وہیں فائرنگ کر کے مویشیوں کو قتل کیا گیا تھا۔ ان مظالم سے تنگ آ کر دو فلسطینی خاندان وہاں سے جبری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
جنوبی نابلس کے علاقے بیتا میں بھی ایک 19 سالہ نوجوان پر صہیونی آبادکاروں نے حملہ کیا اور اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسی طرح رام اللہ کے مغرب میں نعلین کے مقام پر آبادکاروں نے ابراہیم خواجہ نامی فلسطینی کا زیر تعمیر مکان گھیر لیا۔ پہلے اسے مارا پیٹا، پھر گھر کو آگ لگا دی، جس سے شدید مالی نقصان ہوا۔ جب مقامی شہری آگ بجھانے اور حملہ روکنے پہنچے تو ان پر براہِ راست گولیاں چلائی گئیں، تاہم خوش قسمتی سے کوئی گولی کا نشانہ نہ بنا۔
قابض اسرائیل کی یہ ظالمانہ کارروائیاں مغربی کنارے میں ایسے وقت شدت اختیار کر رہی ہیں جب غزہ میں اجتماعی نسل کشی جاری ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، اب تک مغربی کنارے میں بھی کم از کم 1001 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 7000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ جارحیت صرف زمین پر قبضہ کرنے کا حربہ نہیں، بلکہ فلسطینیوں کے عزم و حوصلے کو توڑنے کی ایک گھناؤنی کوشش ہے۔ مگر نہ خوں ریزی سے مزاحمت دب سکتی ہے، نہ گھروں کی آگ سے آزادی کی چنگاری بجھائی جا سکتی ہے۔