رام اللہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں شہریوں نے غزہ کی تباہی کو روکنے، قابض اسرائیل کے ظالمانہ محاصرے کے خاتمے اور جاری نسل کشی کی جنگ بند کروانے کے لیے ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی۔ 20 جولائی 2025ء کو ہزاروں افراد نے رام اللہ کی سڑکوں پر مارچ کیا اور غزہ کی آزادی و انسانی حقوق کی بحالی کے حق میں آواز بلند کی۔
شرکاء نے بینرز، پلے کارڈز اور نعرہ بازی کے ذریعے دنیا سے مطالبہ کیا کہ قابض فوج کی درندگی کو ہر ممکن طریقے سے روکا جائے۔
اس موقع پر نوجوان رہنما عمر عساف نے دنیا بھر کے آزاد ضمیر انسانوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں، جبکہ معروف سیاسی رہنما مصطفیٰ البرغوثی نے خبردار کیا کہ غزہ کے 70 ہزار بچے محاصرے اور قحط کی وجہ سے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
یہ ریلی ایسے وقت میں نکالی گئی جب اسرائیلی جنگی مشین مسلسل 653 ویں دن بھی غزہ کے نہتے شہریوں پر اجتماعی نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، جہاں خواتین، بچے، اور معمر افراد بھی براہِ راست نشانہ بن رہے ہیں۔
غزہ پر عائد محاصرہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سخت ہوتا جا رہا ہے، جس نے پورے علاقے کو ایک شدید انسانی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ غذائی قلت اور غذائی ناہمواری اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے، جبکہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اس ظلم میں برابر کی شریک بنتی جا رہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، صرف اتوار کے روز گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 130 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے کئی کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں، جبکہ 495 زخمی مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے۔
یہ احتجاجی مارچ اس دردناک حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ قابض اسرائیل کی جنگ نے نہ صرف غزہ بلکہ پورے فلسطین کو ایک شدید انسانی المیے میں مبتلا کر دیا ہے۔