غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری انسانی بحران کے تناظر میں شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو خوراک، دوا اور دیگر بنیادی انسانی ضروریات کی فوری اور مکمل فراہمی ان کا ناقابلِ انکار، فطری اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق ہے۔
اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک اہم اعلامیے میں حماس نے اسرائیلی فوج کی جانب سے ہوائی جہازوں کے ذریعے امداد گرانے کے حالیہ اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “محض ایک نمائشی اور فریب پر مبنی عمل” قرار دیا۔ تحریک کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اسرائیل کی سیاہ تصویر کو دھونے کی کوشش ہے، جس کا اصل مقصد فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کو پسِ پشت ڈالنا اور آزادی کے مطالبے کو امداد کے عوض خریدنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی حکومت امداد کی ترسیل پر کنٹرول رکھ کر بھوک کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ نہ صرف فلسطینی شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا عمل ہے بلکہ ان کی عزت نفس اور اجتماعی خودداری پر بھی حملہ ہے۔
حماس نے زور دیا کہ غزہ میں جاری قحط، بھوک اور منظم نسل کشی کے خاتمے کے لیے محض نمائشی اقدامات کافی نہیں، بلکہ حقیقی حل یہ ہے کہ:
-
غزہ پر مسلط محاصرہ فوری طور پر مکمل طور پر ختم کیا جائے؛
-
انسانی امداد کے تمام زمینی راستے بغیر کسی رکاوٹ اور شرط کے کھولے جائیں؛
-
اور اقوام متحدہ کے طے شدہ شفاف اور غیرجانبدار میکانزم کے تحت امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔
تحریک نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قائم حکومت کو ایک “مجرم انتظامیہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب تک ہزاروں معصوم فلسطینی شہریوں کی شہادت، شدید زخمیوں کی کثیر تعداد، اور امداد کی دانستہ روک تھام—یہ سب سنگین جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، جن پر عالمی سطح پر قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
اختتام پر حماس نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں، بین الاقوامی اداروں، اور دنیا بھر کے باشعور انسانوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے جھوٹے دعوؤں اور تشہیری حربوں سے ہوشیار رہیں اور فلسطینی عوام کے انسانی، اخلاقی اور قانونی حقوق کے لیے عملی اقدامات کریں۔ صرف دباؤ نہیں، بلکہ انصاف کی بنیاد پر مؤثر عالمی اقدام وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔