نیویارک – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے انسانی حقوق کی خصوصی ماہر فرانسسکا البانیز نے تین یورپی ممالک فرانس، یونان اور اٹلی سے سخت سوال اٹھایا ہے کہ انہوں نے قابض اسرائیل کے جنگی مجرم وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو محفوظ فضائی راہداری دے کر آخر کس اصول کے تحت عالمی انصاف کے نظام کو پامال کیا؟
فرانسسکا البانیز کا کہنا ہے کہ ان ممالک کو وضاحت دینی چاہیے کہ ‘روم اسٹیچوٹ’ جیسے بین الاقوامی قانونی معاہدے کے دستخط کنندگان ہونے کے باوجود انہوں نے نیتن یاھو جیسے مطلوب جنگی مجرم کو کیوں کر محفوظ راستہ دیا، جبکہ عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اس کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھا ہے۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب بنجمن نیتن یاھو، جو کہ فلسطینی عوام پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے، نے امریکہ کا دورہ کیا۔ اس سفر کے دوران فرانس، یونان اور اٹلی نے نیتن یاھو کے طیارے کو محفوظ فضائی راستہ فراہم کیا، حالانکہ یہ ممالک عالمی فوجداری عدالت کے رکن ہیں اور ان پر یہ قانونی و اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مطلوب مجرم کو گرفتار کریں۔
فرانسسکا البانیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
“ان ممالک کی حکومتیں اپنے عوام کو جواب دیں کہ انہوں نے ایک بین الاقوامی مطلوب شخص کو محفوظ راستہ دے کر بین الاقوامی قانون کی دھجیاں کیوں اڑائیں؟ ایسے سیاسی فیصلے نہ صرف ان کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ہم سب کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔”
یاد رہے کہ 21 نومبر 2024ء کو عالمی فوجداری عدالت نے بنجمن نیتن یاھو کے خلاف باقاعدہ گرفتاری کا حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں اسے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بدترین جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
اسی ماہ یورپی یونین کی کمیشن نے بھی واضح کیا تھا کہ وہ عالمی عدالت کی مکمل حمایت کرتی ہے اور یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
نیتن یاھو کی حالیہ واشنگٹن روانگی اپریل 2025ء میں اس وقت متنازع بن گئی جب اس نے ہنگری کے دارالحکومت بوداپسٹ سے ایک طویل اور پیچیدہ فضائی راستہ اختیار کیا تاکہ ان فضائی حدود سے بچا جا سکے جہاں اسے گرفتاری کا خطرہ ہو۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ امریکہ عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں، اس لیے نیتن یاھو کو وہاں پہنچنے میں قانونی طور پر کوئی رکاوٹ درپیش نہ تھی۔ تاہم، وہ یورپی رکن ممالک کی فضائی حدود سے محفوظ گزر کو یقینی بنانے کی فکر میں مبتلا رہا۔
یہ وہی بنجمن نیتن یاھو ہے جس کی قیادت میں قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں انسانیت سوز نسل کشی کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں اب تک
🔴 1 لاکھ 94 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں،
🔴 جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے،
🔴 10 ہزار سے زائد لاپتا اور
🔴 لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
محصور فلسطینیوں کو دانستہ بھوک، پیاس اور بیماریوں کے ذریعے موت کے حوالے کیا جا رہا ہے، جس سے درجنوں معصوم بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔