Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کے جرائم چھپانے کی ناکام کوشش :حماس

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہونے والے انسانیت سوز جرائم پر مکمل میڈیا بلیک آؤٹ مسلط کرنے کی دانستہ کوشش کر رہا ہے، تاکہ دنیا کو فلسطینی نسل کشی کے مناظر سے بے خبر رکھا جا سکے۔

جمعرات کے روز جاری اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ قابض اسرائیل کی نام نہاد اعلیٰ عدالت کی جانب سے حکومت کو اس حوالے سے دائر درخواست پر جواب دینے کے لیے مزید 30 دن کی مہلت دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض ریاست غزہ میں اپنی فوج کی طرف سے کیے گئے ہولناک جرائم پر اندھیرا ڈالنا چاہتی ہے۔

حماس نے کہا کہ اس فیصلے سے کھل کر ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی دشمن دانستہ طور پر ان بھیانک مظالم اور وسیع پیمانے پر ہونے والی تباہی کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے جو اس کی جنگی مشین نے غزہ میں مچائی۔ قابض فوج شہری آبادی، بنیادی ڈھانچے اور زندگی کے تمام ذرائع کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی انسانی قوانین کو روند چکی ہے اور اس کے یہ مظالم فلسطینی قوم کے خلاف کھلی نسل کشی کے مترادف ہیں۔

تحریک نے مزید کہا کہ صحافت پر اس طرح کی پابندیاں “آزادیٔ صحافت کی صریح خلاف ورزی” ہیں، جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ قابض اسرائیل آزاد میڈیا سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہی میڈیا اس کے خونریز جرائم، تباہی کے مناظر اور غزہ کے عوام پر مسلط کی گئی اجتماعی بھوک و پیاس کے ثبوت دنیا کے سامنے لا سکتا ہے۔

حماس نے بین الاقوامی صحافتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل پر بھرپور دباؤ ڈالیں تاکہ غیر ملکی صحافیوں کو فوری طور پر غزہ میں داخل ہونے اور وہاں کی صورتحال آزادانہ طور پر رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے، نیز فلسطینی صحافیوں کی معاونت کی جائے جو نسل کشی، تباہی اور قابض اسرائیل کی دانستہ بھوک کی پالیسی کے ہولناک اثرات کو دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اب تک دنیا بھر کے 130 سے زیادہ صحافتی ادارے اور صحافیوں کے حقوق کے دفاع کی تنظیمیں قابض اسرائیل سے مطالبہ کر چکی ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں عالمی صحافت کے داخلے پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کرے۔ یہ پابندی سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے نافذ ہے جب سے غیر ملکی نامہ نگاروں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے، سوائے چند محدود استثنائی صورتوں کے۔

قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کو غیر ملکی نامہ نگاروں کے لیے بند کر دیا گیا ہے تاہم اس نے کچھ مخصوص صحافیوں کو صرف اپنی فوجی یونٹوں کے ساتھ مختصر دوروں کی اجازت دی۔

بڑی عالمی میڈیا تنظیمیں اب اپنے بیشتر کوریج کے لیے مقامی فلسطینی نامہ نگاروں پر انحصار کر رہی ہیں جو دو برس سے زیادہ عرصے سے مسلسل جنگ، تباہی اور قتل و غارت کے مناظر رپورٹ کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بارہا مطالبہ کیا کہ غیر ملکی صحافیوں کو بلا رکاوٹ غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے مگر قابض اسرائیل کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

اسی سلسلے میں “ایف پی اے” یعنی غیر ملکی پریس ایسوسی ایشن جو بیت المقدس میں قائم ہے اور قابض اسرائیل و مقبوضہ فلسطین میں بین الاقوامی میڈیا کے نامہ نگاروں کی نمائندگی کرتی ہے، نے قابض اسرائیل کی اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے کے خلاف باضابطہ اپیل دائر کر دی ہے جس کے تحت غزہ میں داخلے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan