Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کا قابض اسرائیل سے تجارتی تعلقات معطل

برسلز۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) یورپی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور فلسطینی عوام پر جاری درندگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ یورپی پارلیمنٹ کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران سامنے آیا جو یورپی یونین کے رہنماؤں کی کل ہونے والی برسلز سربراہ کانفرنس سے قبل منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ کی سربراہ ایراٹکسیہ گارسیا پیریز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی اذیت ناک حالت پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک قابض اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا نہیں ملتی تب تک حقیقی امن ممکن نہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کونسل کو واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہیے اور قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اس کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو غزہ میں ہونے والی ’’نسل کشی‘‘ پر جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

فرانسیسی رکن پارلیمنٹ مانون اوبری، جو بائیں بازو کی سوشلسٹ ڈیموکریٹک بلاک سے تعلق رکھتی ہیں، نے غزہ میں جاری قتل و غارت اور تباہی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی کمیشن نے زمین پر رونما ہونے والی حقیقتوں کو نظر انداز کیا ہے۔

اوبری نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیس نکاتی نام نہاد امن اسکیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کسی امن منصوبے کا نہیں بلکہ ’’غزہ پر نیا استعماری قبضہ‘‘ قائم کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری تاریخ کے کٹہرے میں کھڑی ہے اور دنیا یہ ضرور یاد رکھے گی کہ کن ممالک نے قابض اسرائیل کو ’’خصوصی شراکت دار‘‘ کا درجہ برقرار رکھا اور اس پر پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا، جب کہ وہ مسلسل قتل و تباہی کی پالیسی پر عمل پیرا رہا۔

اسی طرح ہسپانوی رکن پارلیمنٹ ایرین مونتیرو نے بھی قابض اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط منقطع کرے۔

قابل ذکر ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے 8 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ کے خلاف مسلسل جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے، جسے عالمی اداروں نے ’’اجتماعی نسل کشی‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت بھی ہو رہا ہے جب امریکی ثالثی سے جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آ چکا ہے۔

تاہم قابض اسرائیل نے معاہدے کے باوجود اپنی جارحانہ کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں اور جنوبی غزہ میں نام نہاد ’’مسلح سرگرمی‘‘ کا بہانہ بنا کر بمباری کی، جس کے نتیجے میں اب تک 68 ہزار 234 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 373 زخمی ہو چکے ہیں۔ شہداء میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی 90 فیصد سے زیادہ شہری بنیادی ڈھانچے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan