نابلس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بدھ کی شب نابلس شہر میں قابض اسرائیلی فوج کی درندگی کے ایک تازہ واقعے میں چھ بے گناہ فلسطینی نوجوان اس وقت زخمی ہوگئے جب صہیونی فوج نے شمالی مغربی کنارے کے شہر نابلس کے راہبات اسٹریٹ میں ایک گھر کا محاصرہ کر لیا۔ محاصرہ کئی اطراف سے شہر پر جارحانہ چڑھائی کے دوران کیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کی ایک خصوصی یونٹ خفیہ طور پر راہبات اسٹریٹ میں داخل ہوئی اور گھر کو گھیرے میں لے لیا۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں صہیونی فوجی جیپوں نے علاقے پر دھاوا بول دیا۔ قابض فوج نے شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے زہریلے شیل اور آواز پیدا کرنے والے بم داغے جس سے اردگرد کی گلیوں اور شہداء چوک کا ماحول گھٹن زدہ ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے نابلس بلدیہ کے فائر بریگیڈ کی عمارت کو بھی گھیرے میں لے کر اندر موجود نوجوانوں کو زبردستی باہر نکالا۔ اسی دوران انہوں نے ٹریڈ یونین فلسطین کے دفتر پر بھی دھاوا بولا اور وہاں موجود افراد سے میدانی تفتیش کی۔ یہ تمام کارروائیاں فلسطینی شہریوں میں خوف و دہشت پھیلانے اور شہر پر اپنی گرفت مزید سخت کرنے کے مقصد سے کی گئیں۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے امریکی اور یورپی حمایت کے بل بوتے پر غزہ کی پٹی میں وحشیانہ نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس ظالمانہ جارحیت میں فلسطینیوں کا قتل عام، انہیں بھوکا پیاسا رکھنا، ان کے گھروں کو تباہ کرنا، لاکھوں کو جبراً بے گھر کرنا اور ہزاروں کو گرفتار کرنا شامل ہے۔ یہ سب کچھ عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالتِ انصاف کے جنگ بندی کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
قابض اسرائیل کی اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ اڑتیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی تاحال لاپتہ ہیں۔ سیکڑوں ہزار بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ غزہ میں مسلط کردہ قحط نے متعدد معصوم بچوں کی جان لے لی ہے۔ پورے علاقے میں تباہی کا یہ عالم ہے کہ غزہ کی بیشتر بستیاں اور شہر صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔