غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے بدھ کو اعلان کیا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے شاہراہ الرشید ساحلی سڑک کی بندش جو شہریوں کی آمد و رفت کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے، دراصل ایک نئی صہیونی جارحیت اور صریح ظلم ہے جو پچھلے دو برسوں سے جاری نسل کشی کی پالیسی کا تسلسل ہے۔
قابض فوج نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ فلسطینیوں کے لیے شاہراہ الرشید کو بند کر دیا جائے گا اور صرف ان لوگوں کو اجازت ہوگی کہ وہ غزہ شہر سے وسطی اور جنوبی علاقے کی طرف نقل مکانی کریں۔
شاہراہ الرشید ساحلی پٹی کا مرکزی راستہ ہے جو شمالی غزہ کو جنوبی حصے سے مغربی سمت میں جوڑتا ہے۔ یہ سڑک فلسطینیوں کے لیے اہم ذریعہ آمد و رفت ہے، خاص طور پر اس وقت جب قابض فوج نے نسلی صفایا کی کارروائی کے دوران مشرقی غزہ کی صلاح الدین سڑک پہلے ہی بند کر دی تھی۔
حکومتی میڈیا دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ قابض اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے، کیونکہ شاہراہ الرشید یا شارع البحر غزہ کے اندر شہریوں کی نقل و حرکت کے بنیادی راستوں میں سے ایک ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ صہیونی اقدام محض ایک جابرانہ اور غیر انسانی فیصلہ ہے جو غزہ کے عوام پر محاصرے، تنگی اور اجتماعی نسل کشی کے مسلسل عمل کا حصہ ہے۔
دفتر نے قابض فوج کے ان دعوؤں کو بھی جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیا کہ شہریوں کو جنوب کی طرف بلا رکاوٹ اور بغیر چیکنگ کے جانے کی اجازت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ محض ایک بہانہ ہے تاکہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے اور اصل مقصد غزہ کے باشندوں کو زبردستی بے گھر کر کے ان کی زندگیاں مزید خطرے میں ڈالنا ہے۔
دفتر نے قابض اسرائیل اور امریکہ دونوں کو اس فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تباہ کن حالات کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ قابض ریاست کی طرف سے انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے اور غزہ کے شہریوں کی آزادانہ اور محفوظ آمد و رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔
قابض فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ “شاہراہ الرشید کو جنوبی علاقے سے دوپہر 12 بجے بند کر دیا جائے گا”۔ قابض فوج نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ابھی تک غزہ شہر خالی نہیں کیا ان کو اس وقت جنوب کی طرف جانے کی اجازت دی جائے گی، تاہم یہ اجازت بھی وقتی اور مشروط ہے۔
گذشتہ کئی ہفتوں سے قابض اسرائیل غزہ شہر پر اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور رہائشی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا جا سکے اور غزہ شہر پر قبضے کی راہ ہموار ہو۔
امریکہ کی پشت پناہی میں قابض اسرائیل نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جاری قتل عام کے دوران اب تک 66 ہزار 148 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، 1 لاکھ 68 ہزار 716 کو زخمی کیا ہے اور قحط کے نتیجے میں 442 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جن میں 147 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔