مقبوضہ بیت المقدس ۔ مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کے حوالےسے جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران قابض اسرائیل نے نہ صرف تین فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں ایک معصوم بچہ بھی شامل ہے، بلکہ 47 شہداء کے جسد خاکی بھی تاحال قبضے میں رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے مہینے میں بیت المقدس اور اس کے باشندوں کے خلاف قابض اسرائیل کی درندگی میں غیرمعمولی شدت دیکھی گئی، جس نے نہ صرف انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائیں بلکہ مقدسات کی بے حرمتی میں بھی اضافہ کیا۔
رپورٹ میں اس صورتحال کو آنے والے وقت میں سنگین دھماکہ خیز حالات کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات قابض اسرائیل کی نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں، جو مقبوضہ بیت المقدس کو اس کے اصل باشندوں سے خالی کر کے یہودیت کے منصوبے کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔
گرفتاریوں اور زخمیوں کی تفصیل
رپورٹ کے مطابق قابض افواج اور صہیونی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 15 فلسطینی زخمی ہوئے، جنہیں براہِ راست گولیوں، ربڑ کی گولیوں، وحشیانہ مارپیٹ اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس دوران 78 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں 6 بچے اور 5 خواتین شامل ہیں۔ یہ گرفتاریاں رات کے اندھیرے میں گھروں پر چھاپوں، سڑکوں پر گھیراؤ اور بے بنیاد الزامات کے تحت کی گئیں۔
قابض اسرائیلی فوجی عدالتوں نے ان گرفتاریوں کے نتیجے میں 44 فلسطینیوں کو جیل کی سزائیں سنائیں، جن میں سے 25 کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا۔
مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور جبری دوریاں
جولائی کے دوران قابض افواج نے 9 فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ اور پرانے القدس شہر کے گرد و نواح سے زبردستی نکال دیا۔ ان میں مسجد اقصیٰ کے محافظ، مرابطین اور مذہبی شخصیات شامل تھیں۔ اس کے علاوہ دو فلسطینیوں کو گھروں میں نظر بند اور دو کو بیرونِ ملک سفر سے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
بیت المقدس گورنری نے ان اقدامات کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد فعال اور باعزت فلسطینیوں کو ان کے دینی، قومی اور عوامی کردار سے محروم کرنا ہے۔
قبلہ اول کی بے حرمتی اور مذہبی اشتعال انگیزی
جولائی کے مہینے میں 5478 صہیونی آبادکار مسجد اقصیٰ کے مقدس احاطے میں داخل ہوئے، جن میں 2484 نے نام نہاد ’سیاحتی‘ سرگرمیوں کی آڑ میں شرمناک تلمودی رسومات اور مذہبی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں۔
بیت المقدس گورنری نے اس عمل کو قبلہ اول کی حرمت کی کھلی پامالی اور ایک مذہبی نوآبادیاتی تسلط کی کوشش قرار دیا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
صہیونی حملے اور املاک کی تباہی
رپورٹ کے مطابق صہیونی آبادکاروں نے ماہ جولائی میں کم از کم 33 حملے کیے، جن میں نہتے فلسطینی شہریوں، ان کی گاڑیوں، کھیتوں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں آگ لگانا، توڑ پھوڑ، اور املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ ان تمام کارروائیوں کو قابض اسرائیلی افواج کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، جو صہیونیوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہیں۔
قابض اسرائیلی بلدیہ نے 64 مکانات، تجارتی مراکز اور زرعی تنصیبات کو زمین بوس کر دیا، جن میں کئی وہ عمارتیں بھی شامل تھیں جنہیں فلسطینیوں نے اپنی مجبوری کے تحت خود اپنے ہاتھوں سے مسمار کیا، تاکہ جرمانوں اور گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔
نوآبادیاتی منصوبے کی تیز رفتاری
قابض اسرائیلی حکام نے جولائی کے مہینے میں 5 نئے صہیونی بستیوں کے منصوبوں کی منظوری دی، جو نام نہاد “گریٹر یروشلم” منصوبے کا حصہ ہیں۔ ان کا مقصد بیت المقدس کو اس کے فلسطینی ماحول سے کاٹ کر صہیونی بلاکس میں تبدیل کرنا ہے۔
بیت المقدس کے خلاف منظم جرم
بیت المقدس گورنری نے رپورٹ کے اختتام پر کہا کہ یہ تمام اعداد و شمار ایک منظم جرم کی تصویر پیش کرتے ہیں، جو شہر کی شناخت مٹانے، اس کی اسلامی، عربی اور فلسطینی روح کو ختم کرنے اور قابض اسرائیل کی استعماری حقیقت کو مسلط کرنے کی خطرناک کوشش ہے۔
محکمہ نے بین الاقوامی برادری کی خاموشی کو نہایت تشویشناک قرار دیتے ہوئے عالمی ضمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئے اور بیت المقدس کے نہتے شہریوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرے۔
محکمہ نے زور دیا کہ اقوام متحدہ فوری طور پر بیت المقدس میں بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹیاں بھیجے تاکہ قابض اسرائیل کے جرائم کا ریکارڈ محفوظ ہو اور انہیں عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القدس ہمیشہ فلسطینی، عرب اور اسلامی رہے گا، چاہے قابض اسرائیل کتنی ہی کوشش کرے۔ اس کے مکین ہر قیمت پر اپنے حقِ آزادی، وقار اور خودمختاری کا دفاع کرتے رہیں گے”۔
بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کے حوالےسے جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران قابض اسرائیل نے نہ صرف تین فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں ایک معصوم بچہ بھی شامل ہے، بلکہ 47 شہداء کے جسد خاکی بھی تاحال قبضے میں رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے مہینے میں بیت المقدس اور اس کے باشندوں کے خلاف قابض اسرائیل کی درندگی میں غیرمعمولی شدت دیکھی گئی، جس نے نہ صرف انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائیں بلکہ مقدسات کی بے حرمتی میں بھی اضافہ کیا۔
رپورٹ میں اس صورتحال کو آنے والے وقت میں سنگین دھماکہ خیز حالات کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات قابض اسرائیل کی نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں، جو مقبوضہ بیت المقدس کو اس کے اصل باشندوں سے خالی کر کے یہودیت کے منصوبے کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔
گرفتاریوں اور زخمیوں کی تفصیل
رپورٹ کے مطابق قابض افواج اور صہیونی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 15 فلسطینی زخمی ہوئے، جنہیں براہِ راست گولیوں، ربڑ کی گولیوں، وحشیانہ مارپیٹ اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس دوران 78 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں 6 بچے اور 5 خواتین شامل ہیں۔ یہ گرفتاریاں رات کے اندھیرے میں گھروں پر چھاپوں، سڑکوں پر گھیراؤ اور بے بنیاد الزامات کے تحت کی گئیں۔
قابض اسرائیلی فوجی عدالتوں نے ان گرفتاریوں کے نتیجے میں 44 فلسطینیوں کو جیل کی سزائیں سنائیں، جن میں سے 25 کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا۔
مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور جبری دوریاں
جولائی کے دوران قابض افواج نے 9 فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ اور پرانے القدس شہر کے گرد و نواح سے زبردستی نکال دیا۔ ان میں مسجد اقصیٰ کے محافظ، مرابطین اور مذہبی شخصیات شامل تھیں۔ اس کے علاوہ دو فلسطینیوں کو گھروں میں نظر بند اور دو کو بیرونِ ملک سفر سے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
بیت المقدس گورنری نے ان اقدامات کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد فعال اور باعزت فلسطینیوں کو ان کے دینی، قومی اور عوامی کردار سے محروم کرنا ہے۔
قبلہ اول کی بے حرمتی اور مذہبی اشتعال انگیزی
جولائی کے مہینے میں 5478 صہیونی آبادکار مسجد اقصیٰ کے مقدس احاطے میں داخل ہوئے، جن میں 2484 نے نام نہاد ’سیاحتی‘ سرگرمیوں کی آڑ میں شرمناک تلمودی رسومات اور مذہبی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں۔
بیت المقدس گورنری نے اس عمل کو قبلہ اول کی حرمت کی کھلی پامالی اور ایک مذہبی نوآبادیاتی تسلط کی کوشش قرار دیا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
صہیونی حملے اور املاک کی تباہی
رپورٹ کے مطابق صہیونی آبادکاروں نے ماہ جولائی میں کم از کم 33 حملے کیے، جن میں نہتے فلسطینی شہریوں، ان کی گاڑیوں، کھیتوں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں آگ لگانا، توڑ پھوڑ، اور املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ ان تمام کارروائیوں کو قابض اسرائیلی افواج کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، جو صہیونیوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہیں۔
قابض اسرائیلی بلدیہ نے 64 مکانات، تجارتی مراکز اور زرعی تنصیبات کو زمین بوس کر دیا، جن میں کئی وہ عمارتیں بھی شامل تھیں جنہیں فلسطینیوں نے اپنی مجبوری کے تحت خود اپنے ہاتھوں سے مسمار کیا، تاکہ جرمانوں اور گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔
نوآبادیاتی منصوبے کی تیز رفتاری
قابض اسرائیلی حکام نے جولائی کے مہینے میں 5 نئے صہیونی بستیوں کے منصوبوں کی منظوری دی، جو نام نہاد “گریٹر یروشلم” منصوبے کا حصہ ہیں۔ ان کا مقصد بیت المقدس کو اس کے فلسطینی ماحول سے کاٹ کر صہیونی بلاکس میں تبدیل کرنا ہے۔
بیت المقدس کے خلاف منظم جرم
بیت المقدس گورنری نے رپورٹ کے اختتام پر کہا کہ یہ تمام اعداد و شمار ایک منظم جرم کی تصویر پیش کرتے ہیں، جو شہر کی شناخت مٹانے، اس کی اسلامی، عربی اور فلسطینی روح کو ختم کرنے اور قابض اسرائیل کی استعماری حقیقت کو مسلط کرنے کی خطرناک کوشش ہے۔
محکمہ نے بین الاقوامی برادری کی خاموشی کو نہایت تشویشناک قرار دیتے ہوئے عالمی ضمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئے اور بیت المقدس کے نہتے شہریوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرے۔
محکمہ نے زور دیا کہ اقوام متحدہ فوری طور پر بیت المقدس میں بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹیاں بھیجے تاکہ قابض اسرائیل کے جرائم کا ریکارڈ محفوظ ہو اور انہیں عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القدس ہمیشہ فلسطینی، عرب اور اسلامی رہے گا، چاہے قابض اسرائیل کتنی ہی کوشش کرے۔ اس کے مکین ہر قیمت پر اپنے حقِ آزادی، وقار اور خودمختاری کا دفاع کرتے رہیں گے”۔