غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی سرزمین ایک بار پھر صہیونی جارحیت کا نشانہ بنی، جب وسطی غزہ کے علاقے السامر میں شہریوں کے ایک ہجوم پر وحشیانہ بمباری کی گئی۔ اس ہولناک حملے میں 15 بے گناہ فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں غزہ کے معروف جنرل سرجن ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے۔
فلسطینی وزارت صحت نے اس سانحے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈاکٹر قندیل کی گراں قدر خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ وہ غزہ کے طبی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے تھے، جنہوں نے محاصرے، بمباری اور مسلسل خطرات کے باوجود زخمیوں اور مریضوں کی بے مثال خدمت کی، یہاں تک کہ اپنی جان بھی اسی راہ میں قربان کر دی۔
ڈاکٹر قندیل، المعمدانی اسپتال کے سینئر اور قابل ترین سرجن تھے۔ ان کے ساتھیوں کے مطابق وہ نوجوان طبی عملے کے لیے مشعلِ راہ تھے، اور ان کی شہادت ایک فرد کا نہیں، ایک پوری نسل کے رہنما کا نقصان ہے۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا کہ ڈاکٹر قندیل کی شہادت کوئی انفرادی واقعہ نہیں، بلکہ اس منظم نسل کشی کا تسلسل ہے، جس میں اب تک 1,588 سے زائد طبی اہلکار شہید ہو چکے ہیں — جن میں ڈاکٹرز، نرسیں اور ریسکیو ورکرز شامل ہیں۔ ان سب کو انسانی فرائض کی ادائیگی کے دوران جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر منیر البرش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا:
“آج اگر ایک ڈاکٹر مارا جاتا ہے، تو وہ اس لیے نہیں کہ وہ خطرہ ہے، بلکہ اس لیے کہ وہ زندگی کا محافظ ہے۔ وہ موت کی مشین کو چیلنج کرتا ہے۔ قابض دشمن اُسی سے ڈرتا ہے — جو بچاتا ہے، ویسے ہی جیسے اُس سے ڈرتا ہے جو لڑتا ہے۔“
عینی شاہدین اور سول ڈیفنس ٹیموں کے مطابق جس بازار کو نشانہ بنایا گیا، وہ مقامی شہریوں اور بے گھر افراد سے بھرا ہوا تھا۔ شہداء میں ایک معصوم بچہ بھی شامل ہے، جب کہ 50 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔ ریسکیو ٹیمیں اب بھی ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، مگر میدان کی صورتِ حال انتہائی پیچیدہ اور خطرناک ہے، جو امدادی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹ بن رہی ہے۔
اسی روز، قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں ایک اور وحشیانہ حملہ کر کے مزید چار شہریوں کو شہید کر دیا، یوں چند گھنٹوں میں شہداء کی تعداد 19 ہو گئی۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی ایک منظم مہم کا آغاز کر رکھا ہے، جس میں قتل عام، قحط، بمباری، جبری ہجرت اور طبی سہولیات کی تباہی کو ایک منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کی پشت پناہی اور عالمی ضمیر کی مجرمانہ خاموشی نے قابض دشمن کو ہر حد پار کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
اب تک اس خونی مہم میں تقریباً 1,95,000 فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ 10,000 سے زائد افراد لاپتا ہیں، ہزاروں خاندان قحط، بیماری، اور بمباری سے صفحۂ ہستی سے مٹ چکے ہیں — اور غزہ کے ہسپتال اب خود شہید ڈاکٹروں کی قبریں بن چکے ہیں۔