غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں قائم سرکاری دفتر برائے اطلاعات نے قابض اسرائیل کی جانب سے غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سچائی کو دبانے اور اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا ہے۔ دفتر نے اس سلسلے میں قابض اسرائیل کی نام نہاد اعلیٰ عدالت کے فیصلے کو بھی مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ فیصلہ قابض ریاست کی اُس منظم پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ غزہ پر اپنی درندگی اور تباہی کے ثبوت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے میڈیا بلیک آؤٹ دراصل سچائی کا گلا گھونٹنے اور زندگی کے ہر پہلو، انسانوں، درختوں اور پتھروں تک پر ڈھائے جانے والے مظالم کو چھپانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔
دفتر نے کہا کہ غیر ملکی صحافت پر پابندی کو تیسرا سال مکمل ہونا آزادیِ اظہارِ رائے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ یہ اقدام عالمی برادری کے جاننے کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل نام نہاد جمہوریت کے تمام دعووں میں جھوٹا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ طرزِ عمل قابض اسرائیل کے لیے ایک اور اخلاقی و قانونی الزام ہے جو روز بہ روز اپنی حقیقت ظاہر کر رہا ہے کہ وہ سچائی سے خوف زدہ ہے۔ وہ ان صحافیوں کو قتل کر رہا ہے جو اس کی درندگی کے گواہ ہیں اور میڈیا کی آنکھوں کو اندھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سرکاری اطلاعاتی دفتر نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جن جرائم کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کی گونج پوری دنیا تک پہنچ چکی ہے۔ غزہ کے مقامی صحافیوں اور میڈیا اداروں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر وہ حقائق دنیا تک پہنچائے جنہیں قابض اسرائیل مٹانا چاہتا تھا۔ غزہ میں جاری نسل کشی کے دوران اب تک 255 صحافی شہید، 48 قید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
دفتر نے واضح کیا کہ غیر ملکی میڈیا کے داخلے پر پابندی نہ صرف قابض اسرائیل کے ماتھے پر بلکہ اُن بین الاقوامی اداروں پر بھی بدنما داغ ہے جو آزادیِ اظہار اور صحافیوں کے تحفظ کے دعوے کرتے ہیں مگر اس کھلی زیادتی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
بیان میں عالمی صحافی تنظیموں، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوامِ متحدہ کے نمائندہ برائے آزادیِ اظہار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض اسرائیل اور اس کے حمایتیوں پر عملی دباؤ ڈالیں تاکہ اس ذلت آمیز اور غیر قانونی رویّے کو روکا جا سکے۔
دفتر نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اگر غیر ملکی صحافت کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تو وہ دنیا کے سامنے فلسطینی قوم کی اصل مظلومیت کو آشکار کرے گی۔ اس سے نہ صرف قابض اسرائیل کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا پردہ فاش ہوگا بلکہ عالمی سطح پر اس کی مزید تنہائی یقینی بنے گی۔