روم ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) پاپائے روم، پوپ لیو، نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط دو برس سے جاری خونریز جنگ کا فوری طور پر خاتمہ کرائے اور ایک مستقل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔
اپنی ہفتہ وار عمومی ملاقات میں پوپ نے کہا:
“میں ایک بار پھر پُرزور اپیل کرتا ہوں کہ مقدس سرزمین میں جاری اس خونی تصادم کا خاتمہ کیا جائے، جو بے پناہ تباہی، خوف اور ہزاروں بے گناہ انسانوں کی اموات کا سبب بن چکا ہے۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، ایک پائیدار اور مستقل فائر بندی کی راہ ہموار کی جائے، انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی محفوظ ترسیل کو ممکن بنایا جائے اور عالمی انسانی قانون کا مکمل احترام کیا جائے۔
پاپائے روم نے واضح کیا کہ عالمی قوانین ریاستوں پر لازم کرتے ہیں کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کریں، اجتماعی سزا سے گریز کریں، اندھا دھند طاقت کے استعمال کو ترک کریں اور مقامی آبادی کو جبری طور پر ہجرت پر مجبور کرنے سے باز رہیں۔
پوپ لیو اس سے قبل بھی قابض اسرائیل پر زور دے چکے ہیں کہ وہ غزہ میں مزید انسانی امداد کے داخلے کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔
ادھر قابض اسرائیل، امریکہ اور بعض یورپی قوتوں خصوصاً جرمنی اور برطانیہ کی آشیرباد سے، مسلسل وحشیانہ جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے یہ مظالم اجتماعی قتلِ عام اور نسل کشی سے کم نہیں۔ آج اس جارحانہ جنگ کو 691 روز گزر چکے ہیں۔
قابض اسرائیل کی یہ درندگی صرف بمباری اور قتل و غارت تک محدود نہیں بلکہ دو ملین سے زائد محصور فلسطینیوں پر ایسا قید نما محاصرہ مسلط ہے جس نے زندگی کو ناممکن بنا دیا ہے۔ انہیں انسانی و طبی امداد، ریلیف، پینے کا پانی اور بجلی سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس محاصرے کے نتیجے میں شدید غذائی قلت نے تباہ کن صورت اختیار کر لی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بھوک اور قلتِ خوراک کے باعث اب تک 313 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 119 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔