جنین – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں قابض اسرائیلی فوج نے پیر کے روز علی الصبح ایک بار پھر دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی گھنٹوں پر محیط خونریز آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی نوجوان شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے درجنوں بکتر بند گاڑیوں، ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں کے ہمراہ جنین کے مختلف محلوں پر اچانک یلغار کی۔ اس دوران فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ، گھروں کی تلاشی اور شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق متعدد گھروں کو بموں سے اڑایا گیا اور کئی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ شہداء میں 3 نوجوانوں کی شناخت ہو چکی ہے جن میں 19 سالہ عبدالرؤف جبارین، 21 سالہ حمزہ علاوی اور 25 سالہ امجد صوافطہ شامل ہیں۔ دیگر دو شہداء کی شناخت پوسٹ مارٹم کے بعد کی جائے گی۔
قابض فوج کی جانب سے جاری اس ظالمانہ آپریشن میں 30 سے زائد شہری زخمی بھی ہوئے، جن میں سے 6 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ زخمیوں کو جنین سرکاری ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
جنین بریگیڈز نے اس حملے کے جواب میں اعلان کیا کہ ان کے مجاہدین نے کئی گھنٹوں تک دشمن کے حملے کو روکے رکھا اور قابض افواج کی کئی گاڑیوں کو بارودی سرنگوں سے نشانہ بنایا۔ بریگیڈز کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ابھی زندہ ہے اور دشمن کو ہر قدم پر قیمت چکانی پڑے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں کی جانے والی یہ جارحانہ کارروائیاں دراصل فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کی ناکام کوششیں ہیں۔ اسرائیل جسے غزہ میں شکست کا سامنا ہے، اب مغربی کنارے میں اپنے انتقامی ایجنڈے کو نافذ کر رہا ہے۔
قابض اسرائیلی حکومت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی کہ فلسطینی قوم نے ہر محاذ پر اپنے خون سے یہ ثابت کیا ہے کہ آزادی اور خودمختاری کے لیے ان کی جدوجہد ناقابل شکست ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ان انسانیت سوز جرائم کا نوٹس لے اور قابض ریاست کے خلاف عملی اقدامات کرے، نہ کہ صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کرے۔