Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

سیٹلائٹ تصاویر نے قابض اسرائیل کی بیت حانون پر شدید بمباری کا پردہ چاک کر دیا

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی جارحیت ایک بار پھر بےنقاب ہو گئی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ سیٹلائٹ اور حرارتی تصاویر سے انکشاف ہوا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی بستی بیت حانون پر شدید فضائی حملے کیے، جن کا آغاز 6 جولائی کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے ایک جرات مندانہ حملے کے بعد ہوا، جس میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

8 سے 10 جولائی کے دوران لی گئی سیٹلائٹ تصاویر میں شہر کے مختلف حصوں سے اٹھتے ہوئے دھوئیں کے بادل، آگ کی لپٹیں اور بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان تصاویر نے ثابت کر دیا ہے کہ بیت حانون کے کئی علاقوں میں گھروں کو مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

ناسا کی حرارتی تصاویر میں بمباری کی شدت کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جہاں چھ مختلف مقامات پر شدید حرارت کے نشانات پائے گئے، جو دھماکوں اور فضائی حملوں کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

12 جولائی کو بھی قابض اسرائیلی فوج نے بیت حانون پر 40 فضائی حملے کیے، جن کے بعد مزید دو مقامات پر حرارت کے نشانات ریکارڈ کیے گئے۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ شہر کے مشرقی اور شمال مشرقی داخلی راستوں پر مزید زمینی فوجی نفری تعینات کر رہا ہے، تاکہ بیت حانون میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔

قابض اسرائیلی میڈیا نے ہفتے کے روز بیت حانون پر ہونے والی بمباری کی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں شہر کو شدید تباہی کا شکار دکھایا گیا ہے۔

یہ شہر اُن اولین علاقوں میں شامل ہے جنہیں قابض اسرائیل نے جنگ کے آغاز پر ہی نشانہ بنایا۔ بیت حانون کے شہریوں کو جبری طور پر بےگھر کیا گیا، ان کے گھر اور محلے تباہ کر دیے گئے، اور لوگوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ قابض اسرائیل کی اس سفاکانہ مہم کو 650 دن سے زائد گزر چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023ء سے جاری اس نسل کش جنگ میں اسرائیل نے امریکہ کی کھلی سرپرستی میں معصوم فلسطینیوں کے قتلِ عام، قحط، تباہی اور جبری ہجرت کی ایک ایسی المناک مثال قائم کی ہے، جسے انسانیت کبھی فراموش نہ کر سکے گی۔

بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی، اقوام متحدہ کی بے بسی، اور عالمی عدالتِ انصاف کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے قابض اسرائیل اپنی انسان دشمن مہم پر مسلسل عمل پیرا ہے۔

اس خونی مہم میں اب تک 196,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ 10,000 سے زائد افراد لاپتا ہیں، اور ہزاروں خاندان بھوک، پیاس اور بیماریوں کے ہاتھوں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

فلسطین کی سرزمین، اس کے مکین، اور ان کی امیدیں اسرائیلی ظلم کے سائے تلے دم توڑ رہی ہیں، مگر حق کی آواز دب نہیں سکتی۔

قابض اسرائیل کی جارحیت ایک بار پھر بےنقاب ہو گئی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ سیٹلائٹ اور حرارتی تصاویر سے انکشاف ہوا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی بستی بیت حانون پر شدید فضائی حملے کیے، جن کا آغاز 6 جولائی کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے ایک جرات مندانہ حملے کے بعد ہوا، جس میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

8 سے 10 جولائی کے دوران لی گئی سیٹلائٹ تصاویر میں شہر کے مختلف حصوں سے اٹھتے ہوئے دھوئیں کے بادل، آگ کی لپٹیں اور بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان تصاویر نے ثابت کر دیا ہے کہ بیت حانون کے کئی علاقوں میں گھروں کو مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

ناسا کی حرارتی تصاویر میں بمباری کی شدت کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جہاں چھ مختلف مقامات پر شدید حرارت کے نشانات پائے گئے، جو دھماکوں اور فضائی حملوں کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

12 جولائی کو بھی قابض اسرائیلی فوج نے بیت حانون پر 40 فضائی حملے کیے، جن کے بعد مزید دو مقامات پر حرارت کے نشانات ریکارڈ کیے گئے۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ شہر کے مشرقی اور شمال مشرقی داخلی راستوں پر مزید زمینی فوجی نفری تعینات کر رہا ہے، تاکہ بیت حانون میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔

قابض اسرائیلی میڈیا نے ہفتے کے روز بیت حانون پر ہونے والی بمباری کی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں شہر کو شدید تباہی کا شکار دکھایا گیا ہے۔

یہ شہر اُن اولین علاقوں میں شامل ہے جنہیں قابض اسرائیل نے جنگ کے آغاز پر ہی نشانہ بنایا۔ بیت حانون کے شہریوں کو جبری طور پر بےگھر کیا گیا، ان کے گھر اور محلے تباہ کر دیے گئے، اور لوگوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ قابض اسرائیل کی اس سفاکانہ مہم کو 650 دن سے زائد گزر چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023ء سے جاری اس نسل کش جنگ میں اسرائیل نے امریکہ کی کھلی سرپرستی میں معصوم فلسطینیوں کے قتلِ عام، قحط، تباہی اور جبری ہجرت کی ایک ایسی المناک مثال قائم کی ہے، جسے انسانیت کبھی فراموش نہ کر سکے گی۔

بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی، اقوام متحدہ کی بے بسی، اور عالمی عدالتِ انصاف کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے قابض اسرائیل اپنی انسان دشمن مہم پر مسلسل عمل پیرا ہے۔

اس خونی مہم میں اب تک 196,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ 10,000 سے زائد افراد لاپتا ہیں، اور ہزاروں خاندان بھوک، پیاس اور بیماریوں کے ہاتھوں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

فلسطین کی سرزمین، اس کے مکین، اور ان کی امیدیں اسرائیلی ظلم کے سائے تلے دم توڑ رہی ہیں، مگر حق کی آواز دب نہیں سکتی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan