غزہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کے ترجمان نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے پٹی پر مسلسل گیارہویں ماہ سے جاری نسل کشی کی جنگ میں اب تک پچاس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔
ترجمان نے جمعرات کی شام الاقصیٰ شہداء ہسپتال میں صحافیوں کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ ہسپتالوں میں پہنچنے والے شہداء کی تعداد 40,000 سے زائد ہوگئی ہے اور 10,000 تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لاپتہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں کی تعداد 92,401 سے تجاوز کرگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے نسل کشی کی جنگ کے دوران 16,000 سے زائد بچوں اور 11,000 سے زائد خواتین کو شہید کیا۔ غزہ کی پٹی میں امریکی انتظامیہ کی مکمل حمایت سے 3,400 سے زائد شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جارحیت کے دس ماہ میں 885 ڈاکٹر، نرسیں، طبی اور صحت کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ 79 سول ڈیفنس افسران، 168 صحافی اور میڈیا پروفیشنلز کو شہید کیا گیا۔ اس کے علاوہ 100 سے زائد اسکالرز، علما، مفکرین اور یونیورسٹی کے پروفیسروں کو بھی قتل کیا گیا۔ اس دوران 9,000 سے زیادہ طلباء اور 500 سے زیادہ اسکول کے اساتذہ کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے بچوں، خواتین اور شہریوں کے خلاف قابض اور امریکی انتظامیہ کی طرف سے نسل کشی کی جنگ اور ہولوکاسٹ کو ختم کرنے اور 2.4 ملین سے زائد لوگوں کو بھوک، پیاس اور خوراک سے محروم کرنے کی پالیسیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے محلوں کو جلانے اور عمارتوں، اداروں، ہسپتالوں، مساجد اور اسکولوں کو منہدم کرنے، جبری نقل مکانی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی پالیسیوں، علاج، ادویات اور ویکسینیشن سے روکنے کی ظالمانہ پالیسیوں کو بھی ختم کرنے پر زور دیا۔
سرکاری میڈیا آفس نے ‘سدی تیمان’ نامی بدنام زمانہ عقوبت خانے میں قید کیے گئے نہتے فلسطینیوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔