انقرہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کے تمام اراکین کے ہمراہ غزہ کی پٹی جانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہاں تک رسائی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
جمعرات کو ترک پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران محمود عباس کے خطاب کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوغان بھی موجود تھے۔ محمود عباس نے عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کا دورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ کی پٹی کے بعد ہم بیت المقدس شہر جائیں گے۔ غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم میں تباہی کی جنگ میں اسرائیل کا اصل ہدف ہمارے وطن کی سرزمین سے فلسطینیوں کی موجودگی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور زبردستی بے گھر کرنا ہے، مگر ہم بتا رہے ہیں کہ فلسطینی اپنا وطن کسی صورت میں اور کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “میں آپ کے پاس اپنے فلسطینی عوام کے درد اور امیدوں کو پہنچانے آیا ہوں جو 1948ء سے بڑے درد اور جاری نکبہ کا سامنا کر رہے ہیں، قابض ریاست کے جرائم اور بین الاقوامی انصاف کے فقدان کا سامنا کر رہے ہیں، اور اپنی سرزمین، اپنے وطن، اپنے مقدسات اور ناقابل تنسیخ قومی حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔”
محمود عباس نے اسرائیل کے نقل مکانی کے منصوبوں کو مسترد کرنے پر مصر اور اردن کے مؤقف کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف اردن اور مصر کا موقف فلسطینی قوم کی حمایت میں ہے۔
انہوں نے پناہ گاہوں میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے روزانہ ہونے والے قتل عام کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔ محمود عباس نے کہا کہ عالمی برادری التابعین اسکول میں ایک سو سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام پر مجرمانہ خاموشی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جس سے قتل عام کے تسلسل کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔
صدر ابو مازن نے زور دے کر کہا کہ “غزہ ایک متحد فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے۔ غزہ میں کوئی ریاست نہیں ہے اور غزہ کے بغیر کوئی ریاست نہیں۔ ہمارے لوگ نہ تو ٹوٹیں گے اور نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے۔ ہم غزہ کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “قاتل اور جنگی مجرم کبھی بھی ان جرائم کی سزا سے بچ نہیں پائیں گے جو انہوں نے کیے ہیں۔ جنگی مجرم اب بھی مسلسل اور بلا روک ٹوک جنگی جرائم کر رہے ہیں۔ ہم فلسطین میں انصاف کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مستعدی سے کام کرتے رہیں گے۔”
انہوں نے صدر رجب طیب ایردوغان کی قیادت میں فلسطینی عوام کی آزادی اور جائز حقوق کے دفاع میں ترکیہ کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے ترکیہ کی تمام جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اداروں کے موقف کی بھی تعریف کی، جو فلسطینی قوم، سرزمین اور مقدسات کے خلاف قابض اسرائیلی کے گھناؤنے جرائم کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔