غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )ا اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے دو قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ریڈکراس کے حوالے کر دیں۔
قابض اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ تل ابیب نے ریڈکراس کے ذریعے غزہ کی پٹی سے اپنے دو قیدیوں کی لاشیں وصول کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ریڈکراس کے نمائندے القسام بریگیڈز کے ہاتھوں ان دونوں قابض فوجیوں کی لاشیں وصول کر رہے ہیں جنہیں آج غزہ کی پٹی کے اندر سے نکالا گیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے داخلی سکیورٹی ایجنسی شاباک کے ساتھ جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ ریڈکراس کی گاڑیوں کے ذریعے دو اسرائیلیوں کی لاشیں جنوب غزہ کے ایک مخصوص مقام سے حاصل کی گئیں۔
یاد رہے کہ القسام بریگیڈز نے اس سے قبل ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ آج شام بیت المقدس کے وقت کے مطابق نو بجے دونوں لاشیں حوالے کرے گی۔
دو قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے ساتھ ہی تحریک حماس نے اعلان کیا کہ وہ گزشتہ ہفتے فائر بندی کے معاہدے کے آغاز سے اب تک 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ اور 15 قیدیوں کی لاشیں، کل 28 میں سے، حوالے کر چکی ہے۔
تحریک حماس نے قبل ازیں وضاحت کی تھی کہ بعض قابض فوجیوں کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے کیونکہ کچھ لاشیں ان سرنگوں میں دفن ہیں جنہیں قابض اسرائیل نے بمباری سے تباہ کر دیا، جبکہ دیگر لاشیں ان عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جنہیں قابض افواج نے بمباری سے زمین بوس کر دیا۔ قابض اسرائیلی حکام ضروری امدادی سازوسامان کے داخلے میں رکاوٹ ڈال کر جان بوجھ کر ان کارروائیوں میں تاخیر پیدا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی افواج نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں وحشیانہ نسل کشی مہم شروع کر رکھی ہے جس میں اجتماعی قتل عام، بھوک، تباہی، جبری بے دخلی اور وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کے واقعات شامل ہیں۔ اس کے باوجود قابض ریاست نے عالمی برادری اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو مسلسل نظر انداز کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ مزید 11 ہزار سے زائد شہری لاپتہ ہیں جن میں بیشتر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ محاصرہ اور قحط نے خصوصاً بچوں میں بڑی تعداد میں جانیں نگل لی ہیں۔ غزہ کی بیشتر آبادیاں اور شہر مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔