غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) شہداء کے جسد خاکی کی واپسی کی مہم کے کوآرڈینیٹر حسین شجاعیہ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل اس وقت غزہ کے 1500 سے زائد شہداء کی لاشوں کو قبضے میں رکھے ہوئے ہے، جن میں 99 اسیران کی لاشیں بھی شامل ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے۔
شجاعیہ نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار قابض اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار ’معارِیو‘ نے شائع کیے تھے، جس کے مطابق 735 شہداء کی لاشیں سنہ1967ء سے لے کر غزہ میں جاری نسل کشی تک کے عرصے سے قابض اسرائیلی انتظامیہ کے قبضے میں ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ شہداء میں تقریباً 86 ایسے ہیں جو دورانِ حراست شہید ہوئے اور ان کی لاشوں کو قابض اسرائیل کی جانب سے واپس نہ کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو موت کے بعد بھی انسانی حرمت کے احترام اور لاشوں کی ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’معارِیو‘ کے مطابق اب تک صرف 15 فلسطینی شہداء کی لاشوں کو تبادلے کے کسی محدود فریم ورک میں شامل کیا گیا ہے، وہ بھی “لاش کے بدلے لاش” کے اصول کے تحت واپس کیا گیا۔
شجاعیہ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل شہداء کی لاشوں کو “قبور الارقام” یعنی “نمبروں کے قبرستانوں” اور سردخانوں میں قید رکھے ہوئے ہے اور نہ ان کے انجام کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کرتا ہے نہ ہی ان کے دفن کیے جانے یا قید کے مقامات کا انکشاف کرتا ہے، باوجود اس کے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ شہداء کی لاشوں کی واپسی کی مہم اپنے قانونی اور ابلاغی محاذ پر جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ تمام شہداء کے جسد خاکی ان کے اہلِ خانہ کو واپس دلائے جا سکیں اور قابض اسرائیل کو اس گھناؤنی اور غیر انسانی جرم پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکے، جو وہ کئی دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔