Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ٹک ٹاک کے ذریعے امریکہ میں صہیونی امیج بہتر بنانے کی سازش

امریکی(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ویب سائٹ “ریسبونسبل اسٹیٹ کرافٹ” نے ایک خفیہ ای میل کا انکشاف کیا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ صہیونی لابی اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے مل کر قابض اسرائیل کے امیج کو بہتر بنانے کے لیے ایک منظم منصوبہ تیار کیا تھا۔ یہ منصوبہ خاص طور پر ٹک ٹاک کے ذریعے امریکی معاشرے میں اسرائیل کو “محبوب اور قابل احترام” بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ ای میل سنہ2015ء میں اس وقت بھیجی گئی جب اوریکل کمپنی کی سربراہ سافرا کاتز نے قابض اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک کو خط لکھا۔ اس میں اس نے زور دیا تھا کہ امریکہ میں یونیورسٹی جانے والے نوجوانوں کے ذہنوں میں اسرائیل کے لیے نرم گوشہ پیدا کرنے کی “جنگ” لڑی جائے تاکہ فلسطینیوں کی جدوجہد اور بی ڈی ایس تحریک کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکا جا سکے۔

ای میل میں کاتز نے اسرائیل کے امیج کو امریکی ثقافت میں اس انداز میں بٹھانے کی تجویز دی جو عام لوگوں کے لیے قابل فہم اور قابل قبول ہو۔ اس مقصد کے لیے اس نے باراک کو ایک ریئلٹی ٹی وی شو کا پروڈیوسر بننے کی تجویز دی جس میں اسرائیلی فوج کی خواتین کو “انسانی رخ” کے ساتھ پیش کیا جائے۔ یہ پروگرام سافرا کاتز کی بہن ساریٹ کاتز نے تیار کیا جو پہلی مرتبہ سنہ2024ء میں نشر ہوا۔

رپورٹ کے مطابق یہ ای میل ایہود باراک کے ای میل اکاؤنٹ ہیک ہونے کے بعد منظرعام پر آئی جس میں کاتز نے واضح طور پر لکھا تھا کہ وہ امریکی رائے عامہ کو اسرائیل کے حق میں موڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ سافرا کاتز کی خواہش بالآخر اس وقت پوری ہوئی جب اوریکل کمپنی نے 14 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل کے تحت چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے ٹک ٹاک کی امریکہ میں ملکیت سنبھالی۔ یہ معاہدہ اس وقت کے امریکی صدور جو بائیڈن اور بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی خصوصی نگرانی میں طے پایا۔

ویب سائٹ نے توجہ دلائی کہ یہ سب کچھ اس وقت سامنے آیا جب قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو گذشتہ ہفتے نیویارک میں امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے ملاقات کے دوران اس معاہدے کو “سب سے اہم خریداری” قرار دیتے ہوئے اپنی خواہش ظاہر کر چکے ہیں کہ یہ ڈیل کامیاب ہو۔ نیتن یاھو نے اس موقع پر کہا کہ یہ “ایک جدوجہد” ہے اور امریکہ میں یہودی برادریوں اور اسرائیل کے غیر یہودی حامیوں کو اس مہم میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ انکشاف اس امر کی تازہ دلیل ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف فلسطینی عوام پر درندگی مسلط کر رہا ہے بلکہ دنیا بھر میں اپنے جرائم کو چھپانے اور اپنی خونریز فوج کو “معصوم اور مظلوم” بنا کر پیش کرنے کے لیے میڈیا اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی استعمال کر رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan