میڈرڈ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں جاری ظلم و ستم، وحشیانہ قتل عام اور انسانی جانوں کی ارزانی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اس درندگی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت، ہمدردی اور انصاف کا تقاضا ہے کہ فلسطینی عوام پر ٹوٹنے والی اس قیامت کو روکا جائے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سانچیز نے ان الفاظ میں اپنی تکلیف کا اظہار کیا کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری نسل کشی نے انسانیت کا دل چیر کر رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب خاموشی توڑنی ہو گی، کیونکہ فلسطینیوں کے دکھ اب چیخ بن کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔
قابض اسرائیلی افواج نے 18 مارچ 2025ء کی صبح ایک بار پھر غزہ پر اندھا دھند بمباری شروع کر دی، حالانکہ حماس اور مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پایا تھا، جو تقریباً ساٹھ دن تک نافذ رہا۔ مگر قابض اسرائیل نے حسبِ معمول اس معاہدے کو بھی پاؤں تلے روند ڈالا۔
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں جانے سے بھی انکار کر دیا، حالانکہ یہ مراحل مزید بیالیس دن تک سیزفائر کو وسعت دیتے اور بالآخر مستقل جنگ بندی پر منتج ہوتے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اس تازہ اور خون آشام اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک غزہ میں کم از کم چون ہزار چار سو ستر فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ ایک لاکھ چوبیس ہزار چھ سو ترانوے افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں تقریباً بہتر فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔