Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

برطانیہ کا اسرائیل سے تجارتی معاہدہ معطل، قابض ریاست پر پابندیاں، سفیر کی طلبی

لندن   (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ نے بالآخر غزہ میں جاری انسانی المیے پر خاموشی توڑ دی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتا جبکہ غزہ میں انسانیت دم توڑ رہی ہے، بچے بھوک سے بلک رہے ہیں، خاندان اپنے گھروں سے بےدخل کیے جا رہے ہیں، اور اب ایک بار پھر ان کے سروں پر بم برسائے جا رہے ہیں۔

منگل کے روز برطانوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران انتہائی خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، خاص طور پر گذشتہ دو ماہ قبل جنگ بندی کے ٹوٹنے کے بعد حالات تباہ کن حد تک خراب ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل نے ہسپتالوں کو بار بار نشانہ بنایا اور امدادی کارکنوں کو جان بوجھ کر قتل کیا، جو اخلاقاً اور انسانیت کے لحاظ سے کسی طور ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے عسکری کارروائیوں میں مسلسل توسیع اخلاقی طور پر ناقابل جواز، غیر متوازن اور نتائج کے اعتبار سے تباہ کن ہے۔ برطانیہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہزاروں معصوم فلسطینی بچوں کی جان لینے والی جنگ کی مخالفت کرنا، کسی طور حماس کو انعام دینا نہیں بلکہ انسانیت کا تقاضا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، وہ کسی بھی طور قابل جواز نہیں اور اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیلی وزرا بن گویر اور سموٹریچ کے اشتعال انگیز اور نسل پرستانہ بیانات کی بھی شدید مذمت کی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر اپنے عالمی اتحادیوں سے رابطے میں ہے اور قابض اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، خاص طور پر وہ ہتھیار جو غزہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی روکنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے جنگی رویے کو لگام دینے کے لیے مزید اقدامات بھی زیر غور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی حکومت کی صفوں میں بھی اسرائیل کے حوالے سے شدید ناراضی پائی جاتی ہے۔ برطانیہ واضح طور پر غزہ میں فوری جنگ بندی اور سفارتی حل کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کے مذاکرات کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جنگی پالیسی جاری رکھتا ہے تو مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ غزہ میں فوجی کارروائیوں میں اضافے پر اسرائیلی سفیر تسیپی حوتوفلی کو طلب کر کے سخت احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیے ایک واضح پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ “محاصرہ فوری طور پر ختم کرو اور امداد غزہ میں داخل ہونے دو”۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ جنگ قیدیوں کی رہائی کا راستہ نہیں، کیونکہ اب تک تقریباً تمام قیدی مذاکرات کے ذریعے رہا کیے گئے، طاقت کے ذریعے نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ باقی قیدیوں کی جانیں مسلسل خطرے میں ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئیل سموٹریچ کی غزہ سے “صفایا” کرنے کی اشتعال انگیز اور نسل کش سوچ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہا پسندی نہ صرف وحشیانہ ہے بلکہ خطرناک بھی ہے، اور اسے ہر سطح پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ اقدامات اور زبان نہ صرف اسے دنیا بھر میں تنہا کر رہے ہیں بلکہ اس کے اپنے مفادات کو بھی شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور فوری طور پر اقوام متحدہ کی امدادی منصوبہ بندی پر عملدرآمد کا آغاز کیا جانا چاہیے۔

برطانوی حکومت نے مزید قدم اٹھاتے ہوئے تین اسرائیلی افراد اور چار اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادکاروں کے تشدد میں ملوث پائے گئے۔ ساتھ ہی خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگی کارروائیاں جاری رکھیں اور امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں برقرار رکھیں تو مزید پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

فرانس کے صدر عمانویل میکروں، برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر اور کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی غزہ میں کی جانے والی “شرمناک کارروائیوں” پر خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قابض اسرائیل نے حملے نہ روکے اور امداد کی راہ نہ ہموار کی تو وہ “ٹھوس اقدامات” اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

بیان میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم دو ریاستی حل کے تحت ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہر سطح پر تعاون کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ 18 مارچ 2025 کو قابض اسرائیل نے دو ماہ کی عارضی جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر غزہ پر اپنے خونی حملے شروع کر دیے۔ یہ جنگ بندی 19 جنوری کو نافذ ہوئی تھی مگر قابض اسرائیل نے اس دوران بھی وقفے وقفے سے اس کی خلاف ورزی کی۔

سات اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو ایک قتل گاہ میں بدل دیا ہے، جہاں امریکی اور یورپی حمایت سے اسرائیل اب تک 1 لاکھ 74 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر چکا ہے، جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے، جبکہ 14 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan