غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران نے زور دیا ہے کہ تمام فلسطینی دھڑوں نے قاہرہ میں منعقدہ اہم اجلاسوں میں شرم الشیخ معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے جامع مشاورت مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیمیں معاہدے کے نکات پر پیش رفت کے لیے سنجیدگی سے پرعزم ہیں۔
ایک صحافتی بیان میں بدران نے بتایا کہ حالیہ اجلاس میں تمام بڑی فلسطینی تنظیموں نے بھرپور شرکت کی۔ یہ ملاقات مصر کی مسلسل سرپرستی میں فلسطینی قومی مفاہمت اور اتحاد کے فروغ کے لیے جاری کوششوں کا تسلسل ہے۔
بدران نے کہا کہ “دھڑوں کے درمیان ہونے والی انفرادی اور مشترکہ ملاقاتوں کے دوران اس بات پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک متحدہ حکمتِ عملی اپنائی جائے تاکہ فلسطینی عوام خصوصاً غزہ کے عوام کے مفاد میں حقیقی نتائج حاصل کیے جا سکیں”۔
انہوں نے واضح کیا کہ “شرم الشیخ معاہدہ” کسی وقتی فیصلے کا نتیجہ نہیں بلکہ طویل مشاورت اور مستقل رابطوں کا حاصل ہے۔ فلسطینی دھڑوں کے جاری بیانات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ اب فلسطینی قیادت ایک مشترکہ وژن پر متحد ہو چکی ہے۔
بدران کے مطابق یہ اجلاس شرم الشیخ معاہدے کے بعد پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا جس میں آئندہ مرحلے کے لیے عملی اقدامات کا تعین کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قومی اتفاق تمام اہم امور اور زیرِ بحث فائلوں کا احاطہ کرتا ہے۔
بدران نے زور دیا کہ اس معاہدے کا سب سے بڑا مقصد قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر مسلط کردہ جنگ اور قتل عام کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم پُرعزم ہیں کہ حالات کو ماضی کی طرح ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں مصر اور دیگر ثالثوں کی مخلصانہ کوششوں پر اعتماد ہے جو امن، استحکام اور فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔”
آخر میں بدران نے کہا کہ “ہم فلسطینی ہونے کے ناطے اس معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کے پابند ہیں۔ ہم مصری کردار اور ان تمام کوششوں کی قدر کرتے ہیں جنہوں نے جنگ بندی کے قیام اور ہمارے عوام کے مفادات کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا”