غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )غزہ کی دلیرانہ مزاحمت نے قابض اسرائیل کو ایک بار پھر زخموں سے چور کر دیا۔ بدھ کے روز اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری القسام بریگیڈزنے اپنے مجاہدین کی کارروائیوں کی ویڈیوز جاری کیں جن میں صہیونی فوجیوں اور ان کی دراندازی کے دوران ان کی مشینری کو نشانہ بناتے دکھایا گیا۔ اسی دوران جہاد اسلامی کے عسکری ونگ، سرايا القدس نے بھی ایک “خصوصی کارروائی” کی ذمہ داری قبول کی۔
القسام بریگیڈز نے بتایا کہ یہ حملے “عصا موسیٰ” آپریشن کا حصہ ہیں جو قابض فوج کی “عربات جدعون 2” نامی جارحانہ کارروائی کے جواب میں شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ تھا۔
جاری کردہ مناظر میں ایک نہایت درست نشانہ بازی سے کی گئی قنص کارروائی دکھائی گئی جس میں ایک صہیونی فوجی کو گولی مار کر فوری طور پر گرا دیا گیا۔
اسی طرح کئی قابض فوجی آليات کو “الیاسین 105” اینٹی ٹینک راکٹ سے تباہ کیا گیا۔
ویڈیزمیں القسام کے مجاہدین کو مختلف سمتوں سے قابض افواج کے اجتماع پر مارٹر فائر کرتے بھی دکھایا گیا۔
ادھر سرايا القدس نے اعلان کیا کہ اس کے مجاہدین نے غزہ کے محلہ النصر میں ایک بارودی گھر دھماکے سے اڑا دیا۔ اس گھر میں کئی دیسی ساختہ بم اور قابض فوج کے ہتھیاروں کے اجزا استعمال کر کے بنائی گئی بارودی سرنگیں نصب تھیں۔
سرايا القدس نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر بتایا کہ جیسے ہی قابض اسرائیلی فوج کی انجینئرنگ یونٹ گھر کو دھماکے سے اڑانے کے لیے داخل ہوئی، مجاہدین نے دھماکہ کر دیا۔
کارروائی میں ایک ڈرون “ہُدہد” بھی شامل تھا جس نے صہیونی فوج کے گھر میں داخل ہونے اور اس کے دھماکے کا لمحہ ریکارڈ کیا۔
سرايا القدس نے تصدیق کی کہ دھماکے کے نتیجے میں اندر داخل ہونے والے تمام صہیونی فوجی ہلاک یا لاپتہ ہو گئے اور کوئی فوجی زندہ یا زخمی حالت میں باہر نہیں نکلا۔
اس کارروائی کے بعد قابض فوج نے علاقے پر انتہائی شدید اور غیر معمولی فضائی بمباری کی۔
بدھ ہی کو سرايا القدس نے قابض اسرائیلی ریاست کی غزہ کے عوام پر ڈھائے جانے والے جرائم کے جواب میں غلاف غزہ کی دو صہیونی کالونیوں پر راکٹ فائر کرنے کا بھی اعلان کیا۔
قابض اسرائیلی وزیر جنگ یسرائیل کاتس نے دعویٰ کیا کہ فوج نے غزہ شہر کے گرد حصار سخت کر لیا ہے اور نتساریم کے اسٹریٹیجک محور پر قبضہ مکمل کر کے شمالی اور جنوبی غزہ کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا ہے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے 21 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائیاں مزید بڑھا رہی ہے۔ یہ کارروائیاں اس منصوبے کا حصہ ہیں جسے اس کی جنگی کابینہ نے 11 اگست کو منظور کیا تھا اور جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر قبضہ کرنے کے لیے مختلف محاذوں پر زمینی پیش قدمی شروع کی گئی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ غزہ کی مزاحمتی جماعتیں قابض اسرائیلی فوج کی زمینی یلغار کے آغاز، 27 اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک اپنے ہر حملے کی تفصیلات اور ویڈیوز دنیا کو دکھا رہی ہیں۔ ان کارروائیوں میں قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے، سینکڑوں فوجی آليات تباہ یا ناکارہ ہو چکی ہیں اور صہیونی شہروں اور کالونیوں پر درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ برسانا بدستور جاری ہے۔