غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کی صبح غزہ میں ایک اور خونی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے “وفاء الأحرار” تبادلہ اسیران معاہدے کے تحت تین فلسطینی مجاہدین کو اپنے فضائی حملے میں شہید کر دیا۔ یہ حملہ براہ راست ان مجاہدین کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا جو ماضی میں صہیونی زندانوں کی تاریکیوں سے رہائی پا کر جبراً غزہ جلاوطن کیے گئے تھے۔
اسرائیلی حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے ان حریت پسندوں میں مہدی شاور شامل ہیں۔انہیں فلسطینی اسیران کی تحریک کا ایک نمایاں نشان سمجھا جاتا ہے۔ وہ مقبوضہ الخلیل کے رہائشی تھے۔
ایمن ابو داوود: جن کا تعلق بھی الخلیل سے تھا اور وہ کئی بار قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے تھے۔ وہ “وفاء الأحرار” معاہدے کے تحت رہائی پانے والوں میں شامل تھے۔
بسّام ابو سنینہ کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے تھا اور وہ میدانِ مزاحمت کے ایک معروف رہنما تھے جنہوں نے اپنی جوانی کے کئی سال صہیونی جیلوں میں گزارے۔
یہ تینوں حریت پسند سنہ2011ء میں “وفاء الأحرار” معاہدے کے تحت رہائی کے بعد جبراً غزہ جلا وطن کیے گئے تھے۔ آج اسی غزہ میں قابض اسرائیل نے انہیں اپنے میزائل حملے میں شہید کر دیا۔
یہ خونی کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب قابض اسرائیلی ریاست کی جانب سے مزاحمتی قیادت اور رہائی پانے والے فلسطینی اسیران کو نشانہ بنانے کی مہم مزید تیز کر دی گئی ہے۔ یہ سلسلہ قابض ریاست کی اس گھٹیا سوچ کا مظہر ہے جس کے تحت وہ فلسطینی قوم کی مزاحمتی روح کو خوف اور دہشت کے ذریعے توڑنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔