غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ستم رسیدہ غزہ ایک بار پھر لہو میں نہا گیا، جب انسانیت کے نام پر قائم کیے گئے امدادی مراکز فلسطینی عوام کے لیے موت کے کنویں بن گئے۔ غزہ کے تین سو سے زائد سماجی رہنماؤں، دانشوروں، صحافیوں، ڈاکٹروں، انجینئروں اور معزز شہریوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو ایک درد بھرا انسانی پیغام بھیجا ہے۔ اس پُراثر اپیل میں امریکی نگرانی اور قابض اسرائیلی فوج کے زیرانتظام چلنے والے ان امدادی مراکز کو فوری اور مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جنہیں اب فلسطینیوں کے لیے ’اجتماعی ذلت اور قتل گاہوں‘ میں بدل دیا گیا ہے۔
منگل کی صبح شائع ہونے والی اس درخواست میں براہ راست عالمی ادارہ خوراک اور اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی “انروا” سے اپیل کی گئی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور ان مراکز کے قریب جاری اسرائیلی قتل عام کو روکا جائے، جیسا کہ آج علی الصبح رفح میں پیش آنے والے خونی سانحے میں درجنوں نہتے فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔
درخواست گذاروں نے واضح کیا کہ امریکہ کی نگرانی میں چلنے والی امدادی تقسیم کا یہ نظام ایک عسکری طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے، جس کی بنیاد جبر، افراتفری اور دانستہ بھوک پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی طرز عمل جاری رہا تو امداد کا یہ عمل زندگی بچانے کا ذریعہ نہیں بلکہ اجتماعی قتل کا ہتھیار بن کر رہے گا۔
اس دل دہلا دینے والی اپیل میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ امدادی کاموں کو فوری طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں واپس لایا جائے، کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے جو کم از کم شفافیت، غیر جانب داری اور تحفظ کو یقینی بناتا ہے اور انسانی خدمت کو فوجی مفادات سے الگ کرتا ہے۔
درخواست میں تمام بین الاقوامی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض اسرائیل پر عملی دباؤ ڈالیں تاکہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں غزہ میں اپنی انسانی خدمات بغیر کسی رکاوٹ کے دوبارہ شروع کر سکیں۔
درخواست کے محرک، فلسطینی صحافی حسام سالم نے بتایا کہ اس پر دستخط کرنے والے افراد غزہ کے ہر طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہر روز انسانیت کے خلاف یہ کھلی جارحیت کی جا رہی ہو تو خاموشی اب کسی صورت قابل قبول نہیں رہی۔ انہوں نے بتایا کہ بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قابض اسرائیل اور اس کے زیرسایہ کام کرنے والی GHF کمپنی کے کرائے کے قاتل، ان مراکز پر جمع غریب، بھوکے، اور مجبور فلسطینیوں پر اندھا دھند گولیاں برسا رہے ہیں، جو صرف اس امید میں وہاں آتے ہیں کہ شاید ایک وقت کی روٹی نصیب ہو جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان امدادی مراکز کے قریب ہونے والی یہ خونریز کارروائیاں اب تک تقریباً سو بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں لے چکی ہیں، جبکہ چھ سو سے زائد زخمی ہیں۔ بدقسمتی سے نہ صرف انسانی نگرانی کا فقدان ہے بلکہ عالمی برادری کی پراسرار خاموشی بھی اس قتل عام میں ایک سنگین شراکت دار بن چکی ہے۔
آج صبح قابض اسرائیلی فوج نے رفح کے مغربی علاقے میں امریکی امدادی مرکز کے قریب امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندے کے مطابق ہزاروں بھوکے فلسطینی “دوار العلم” نامی چوراہے پر اس مرکز کی جانب بڑھ رہے تھے، جب قابض اسرائیل نے زمین اور فضاء سے ان پر گولیاں برسا دیں۔ ٹینک، ہیلی کاپٹر اور ڈرون سب نے اس بربریت میں حصہ لیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اس خونی واقعے میں کم از کم 24 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں کئی کی حالت نازک ہے۔ اس طرح 27 مئی سے اب تک امریکی امداد کے ان مراکز کے آس پاس ہونے والے قتل عام میں شہداء کی تعداد 99 ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر چکی ہے۔