غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی پٹی میں وزارتِ صحت نے قابض اسرائیلی حکام کے اس مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ شہر سے صحت کے نظام کے وسائل کو جنوبی علاقوں میں منتقل کر دیا جائے۔
وزارتِ صحت نے واضح کیا کہ یہ مطالبہ دراصل قابض اسرائیل کی جانب سے باقی ماندہ صحت کے نظام کو تباہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے، جو اس منظم تباہی کے تسلسل کا حصہ ہے جسے صہیونی فوج ہسپتالوں اور صحت مراکز پر پہلے ہی مسلط کر چکی ہے۔
وزارت کے مطابق اس اقدام سے دس لاکھ سے زائد شہری اپنے علاج کے بنیادی حق سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ مریضوں، زخمیوں اور عام شہریوں کی زندگیاں سنگین خطرے میں پڑ جائیں گی۔
وزارتِ صحت نے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ کے اداروں پر زور دیا کہ وہ باقی ماندہ صحت کے نظام کے تحفظ کے لیے فوری عملی اقدامات کریں، اور ضروری وسائل فراہم کر کے شہریوں کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
مزید کہا گیا کہ صحت کی سہولتیں ہر شہری کا بنیادی حق ہیں، جو ان کے مقامِ سکونت پر فراہم کی جانی چاہییں اور کسی بھی صورت انہیں اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یہ صہیونی دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب قابض فوج نے غزہ شہر میں نئی فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے اور شہریوں کو جبری بے دخلی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔