غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں سول ڈیفنس نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی سنگین کمی بدستور جاری ہے۔ رواں ماہ اگست کے آغاز سے اب تک صرف دس فیصد ایندھن فراہم کیا گیا ہے، جس نے اس محصور خطے میں انسانی جانیں بچانے کے تمام اقدامات کو مفلوج کر دیا ہے۔ یہ وہی غزہ ہے جو گزشتہ بائیس ماہ سے قابض اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ سہہ رہا ہے۔
سول ڈیفنس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک صرف پندرہ سو لیٹر ایندھن انسانی خدمت سے وابستہ بعض اداروں کے ذریعے ملا ہے، جبکہ مجموعی طور پر ماہانہ پندرہ ہزار لیٹر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہنگامی نوعیت کی انسانی اپیلوں کا فوری جواب دیا جا سکے۔
بیان میں مزید وضاحت کی گئی کہ دستیاب ایندھن سولر سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے استعمال ہوا ہے، مگر شدید بحران اس بات کا ہے کہ ریسکیو آپریشنز کے لیے استعمال ہونے والی مشینری اور آلات کو چلانے کے لیے پٹرول دستیاب نہیں۔ اس وقت ماہانہ تین ہزار لیٹر پٹرول کی ضرورت ہے جس کی عدم فراہمی نے انسانی جانیں بچانے والے آلات کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
سول ڈیفنس نے اعتراف کیا کہ اس کی متعدد گاڑیاں انسانی خدمت کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے راستے میں ہی ایندھن ختم ہو جانے کے باعث رک گئیں۔ کچھ گاڑیاں ایندھن کے فقدان کے سبب بند پڑی ہیں اور بعض پرزہ جات نہ ملنے کی وجہ سے مرمت بھی ممکن نہیں رہی۔
ادارے نے زور دے کر کہا کہ اس کی ٹیمیں انتہائی کٹھن حالات میں انسانی جانیں بچانے کی جدوجہد کر رہی ہیں جبکہ قابض اسرائیل مسلسل اپنی نسل کشی کی جنگ میں شدت لا رہا ہے۔
غزہ کے مختلف حساس اور انسانی خدمت سے وابستہ ادارے کئی بار متنبہ کر چکے ہیں کہ ایندھن کی یہ کمی براہِ راست انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
یہ بحران اس وقت اور بھی سنگین ہو گیا جب قابض اسرائیل نے سرحدی گذرگاہیں بند کر کے انسانی امداد اور ایندھن کی ترسیل روک دی۔ اس اقدام نے غزہ کو مکمل قحط میں دھکیل دیا ہے، حالانکہ سرحد پر امدادی سامان سے لدی سینکڑوں ٹرک کھڑے ہیں۔ قابض اسرائیل نے اگست کے آغاز سے کچھ محدود مقدار میں ایندھن اور خوراک داخل کرنے کی اجازت دی ہے، جو علاقے کی بنیادی ضرورتوں کو بھی پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔