غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) شمال مغربی غزہ میں امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں پر براہِ راست فائرنگ کر کے کم از کم 73 افراد کو شہید کر دیا گیا، جب کہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے، جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق اتوار کی صبح سے لے کر شام تک مختلف اسپتالوں میں جن شہریوں کو لایا گیا، وہ سب فاقہ کشی کی حالت میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کر رہے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر، یعنی 67 شہادتیں شمالی غزہ میں ہوئیں، جہاں عوام صرف ایک امید لے کر نکلے تھے کہ شاید ایک کلو آٹا یا کچھ خوراک مل جائے۔ مگر قابض اسرائیلی افواج نے ان بھوکے پیاسے انسانوں کو زندگی کی لکیر تک نہ پہنچنے دیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ شمال مغربی غزہ میں جب تقریباً 200 فاقہ زدہ شہری امدادی سامان کے انتظار میں جمع ہوئے، تو قابض فوج نے ان پر براہِ راست گولیاں برسائیں۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں بھوک نے گھر سے نکالا، مگر قابض اسرائیل نے انہیں یا تو شہید کر دیا یا شدید زخمی۔
شہداء کی لاشیں شیخ رضوان کے ایک چھوٹے سے طبی مرکز میں یوں بے ترتیبی سے رکھی گئیں کہ منظر دیکھنے والوں کے دل دہل گئے۔ ایک بار پھر غزہ کی فضا شہداء کی سسکیوں، زخمیوں کی کراہوں اور لواحقین کے بینوں سے گونج اُٹھی۔
ادھر جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے الشاکوش میں امدادی مرکز کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے ایک اور حملہ کیا، جس میں کم از کم 3 فلسطینی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ شہداء میں عمار ابو صلاح، بلال نبیل ابو طعیمہ اور فداء مصبح شامل ہیں، جو مشرقی خان یونس کے الطعیمات علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔
غزہ کی سرزمین ان دنوں اجتماعی نسل کشی کے مسلسل مظالم کا شکار ہے۔ آج 653واں دن ہے جب قابض اسرائیل نے اپنی درندگی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ فضائی بمباری، توپ خانہ اور ٹینکوں کی گھن گرج میں ہر دن غزہ کا کوئی نہ کوئی علاقہ ملبے میں تبدیل ہو رہا ہے۔ فاقہ زدہ، بے یار و مددگار عوام اور جبری طور پر بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی، قابض اسرائیل کے اس شیطانی کھیل کا نشانہ بن رہے ہیں۔
قابض اسرائیل کی یہ خونی یلغار کوئی اچانک واقعہ نہیں، بلکہ سنہ 2023ء کے 7 اکتوبر سے جاری اُس منظم جنگی منصوبے کا تسلسل ہے جس کے تحت فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سمیت صفحۂ ہستی سے مٹانے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ اس وقت تک 1,95,000 سے زائد فلسطینی یا تو شہید ہو چکے ہیں یا شدید زخمی ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ 10,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں افراد جبری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ بھوک اور قحط نے پہلے ہی درجنوں بچوں کی جان لے لی ہے۔
قابض اسرائیل کی پشت پر امریکہ کی سیاسی اور فوجی سرپرستی ہے، جب کہ عالمی برادری کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی نے اس نسل کشی کو ممکن بنایا ہے۔ یہ انسانیت کے ماتھے پر ایک سیاہ دھبہ ہے، جو آنے والی نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔