غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں قابض اسرائیل کی درندگی تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ پیر 25 اگست 2025 کو حکومتی میڈیا دفتر نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد بڑھ کر 246 تک جا پہنچی ہے۔ تازہ ترین شہید ہونے والے صحافی حسن دوجان تھے جو اخبار “الحیاۃ الجدیدہ” سے وابستہ تھے۔ انہیں خان یونس کے علاقے المواصی میں اپنی خیمہ گاہ کے اندر صہیونی فوج کے فائرنگ سے شہید کیا گیا۔
حکومتی میڈیا دفتر نے اس امر پر زور دیا کہ فلسطینی صحافیوں کو منظم اور منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ غزہ میں جاری نسلی صفایا دنیا تک نہ پہنچ سکے۔ بیان میں بین الاقوامی صحافی تنظیموں، عرب صحافیوں کی یونین اور دنیا بھر کے میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان جرائم کی شدید مذمت کریں اور قابض اسرائیل، امریکہ اور اس کے ساتھ شریک ممالک جیسے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو ان سنگین جرائم کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرائیں۔
دفتر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتوں میں کٹہرے میں لائے، فلسطینی صحافیوں کے قتل عام کو فوری طور پر روکے اور میڈیا اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ شہداء صحافیوں کے لیے رحمت و مغفرت اور زخمی صحافیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا بھی کی گئی۔
اسی روز صبح خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ پر قابض اسرائیل کی براہِ راست بمباری کے نتیجے میں کئی نامور صحافی بھی شہید ہوئے۔ ان میں حسام المصری (مصور، رائٹرز) محمد سلامہ (مصور، الجزیرہ) مریم ابو دقہ (مصورہ، انڈپینڈنٹ عربیہ اور اے پی) معاذ ابو طہ (مصور، امریکی چینل این بی سی) اور احمد ابو عزیز (نامہ نگار، قدس فیڈ) شامل ہیں۔ یہ تمام صحافی اس وقت اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے جب انہیں قابض اسرائیل کے جنگی جہازوں نے نشانہ بنایا۔
یہ المناک واقعات ایک بار پھر اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل صرف فلسطینی زمین پر قبضہ نہیں کر رہا بلکہ سچ بولنے والے قلم اور تصویر کو بھی خاموش کرنے پر تلا ہوا ہے۔