Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں خاموش نسل کشی، نومولود بچوں کی زندگیاں ملبے تلے دم توڑنے لگیں

غزہ –  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)  غزہ کے محکوم اور محصور عوام کی داستانِ غم کا ایک اور دلخراش باب سامنے آیا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ زدہ غزہ میں صرف گھروں کو نہیں، بلکہ انسانوں کی نسلوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بمباری صرف دیواروں تک محدود نہیں رہی، بلکہ اب یہ ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچوں کو بھی نگلنے لگی ہے۔ ایک ایسی درندگی جو زندگی کو آغاز سے پہلے ہی مٹا دینے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری کردہ بیان میں بتایا کہ سنہ 2025ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران جاری کیے گئے طبی اعداد و شمار غزہ میں ماؤں اور نومولود بچوں کو درپیش المیے کی ہولناک تصویر پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی معمولی اعداد و شمار نہیں، بلکہ یہ جنگی جنون کی عکاسی کرتے ہیں، جس نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ اب تو رحمِ مادر بھی محفوظ نہیں رہا۔ نوزائیدہ بچے اور معصوم مائیں نسل کشی، جبری بے دخلی اور فلسطینیوں کے خاتمے کی پالیسی کے تحت چھپے ہوئے مگر براہِ راست اہداف بن چکے ہیں۔

ڈاکٹر البرش کے مطابق سنہ 2025ء کے پہلے نصف میں صرف 17,000 پیدائشوں کا اندراج ہوا، جبکہ سنہ 2022ء کی اسی مدت میں 29,000 تھیں۔ یعنی 41.4 فیصد کی خطرناک کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس دوران 2,600 حمل ضائع ہوئے، جو کل حمل کا 15.3 فیصد بنتے ہیں۔

220 خواتین حمل کے دوران یا زچگی سے قبل جاں بحق ہوئیں۔

21 نوزائیدہ بچے پہلے ہی دن زندگی کی بازی ہار گئے۔

67 بچے پیدائشی نقائص کے ساتھ پیدا ہوئے۔

2,535 نوزائیدہ صحت کی پیچیدگیوں کے باعث نرسری میں داخل کیے گئے۔

1,600 بچے کم وزن کے ساتھ پیدا ہوئے۔

1,460 بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے۔

ڈاکٹر البرش نے کہا کہ یہ صرف اعداد و شمار نہیں، بلکہ زندہ لاشیں ہیں، امیدوں کے کچلے ہوئے چراغ ہیں، ایسی مائیں ہیں جو خوف، بھوک اور بمباری میں زندگی دیتی ہیں، اور وہ معصوم بچے ہیں جنہیں دنیا کی پہلی سانس بھی نصیب نہیں ہو پاتی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں جاری اس خفیہ مگر ظالمانہ پالیسی کا مقصد واضح ہے: فلسطینی نسل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا، ماں کی کوکھ کو نشانہ بنا کر ایک خاموش مگر منظم نسل کشی کی تکمیل۔

ڈاکٹر البرش نے عالمی ضمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ ماں جو غزہ میں بچے کو جنم دیتی ہے، وہ کسی ہسپتال میں نہیں، بلکہ ایک میدانِ جنگ میں، خوف، دھماکوں، بھوک، پیاس اور دوا کی عدم موجودگی میں زندگی کے خلاف اعلانِ مزاحمت کرتی ہے۔ اور ہر پیدا ہونے والا بچہ، درحقیقت، موت کو شکست دے کر جنم لینے والا ایک معجزہ ہوتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ “یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ وہ زندگیاں ہیں جنہیں جینے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔ یہ وہ مائیں ہیں جو قبرستان جیسی خاموشی میں بچوں کو جنم دیتی ہیں، اور وہ بچے ہیں جو رونے سے پہلے ہی ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جاتے ہیں۔”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan