Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

بمباری کے سائے میں غزہ کے قبرستان بے گھرفلسطینیوں کی پناہ گاہیں

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین  غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں بچی۔ بے بس فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے اور کھلے آسمان تلے بے بسی کی علامت بنے ہوئے ہیں۔

وسطی غزہ کے علاقے الزوایدہ کا ابو سمک خاندان غزہ کے السوارحہ قبرستان میں قبروں کے درمیان پناہ لینے پر مجبور ہے۔ کئی روز قبل جب قابض فوج نے دیر البلح میں قتل عام شروع کیا تو ابو سمک خاندان کے پاس جبری نقل مکانی کے بعد قبرستان کے سوا کوئی جگہ نہیں تھی۔

ہم کہاں جائیں؟

خاندان کے سربراہ ادھم نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ جبری بے دخلی کے فیصلے نے انہیں ایک نئی اذیت سے دوچار کیا ہے۔ ہمارے پاس چھت نہیں ہے اور ہم کھلے آسمان کے نیچے بارش میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ ہم کہاں جائیں۔

ابو سمک ادھم نے مزید کہا کہ دیر البلح کے مغرب میں وہ تمام علاقے جن میں قابض اسرائیلی فوج نے انہیں جانے کے لیے کہا تھا، مکمل طور پر لوگوں سے بھرے ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے ان کے پاس آپشنز تنگ ہو گئے اور وہ قبروں کے درمیان زمین پر بیٹھ گئے۔

اپنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ابو سمک آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ رہتے ہوئے مر چکے ہیں، ہم تقریباً ایک سال سے مر رہے ہیں اور دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے اور ہماری بے بسی کا تماشا دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے کس قانون یا ضابطے کے تحت کھلے آسمان کے نیچے ہیں؟ ہم قبروں میں سوتے ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ کسی وقت بمباری میں ہم مارے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 24 اور 25 اگست کو قابض فوج نے دیر البلح کے متعدد محلوں کے مکینوں کو انخلاء کے احکامات جاری کیے اور ان سے نام نہاد ’سیف زون‘ کے علاقے میں جانے کو کہا۔ لیکن گذشتہ جمعرات کو کچھ لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی۔

سب سے مشکل جنگ

شہری ابتسام ابو عمرہ کی حالت ابو سمک سے کچھ کم بدتر نہیں۔ اسے دیر البلح کے مشرق میں واقع ابو عریف کے علاقے سے شہر کے قبرستان کی طرف نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔

ابو عمرہ نے کہا کہ یہ جنگ سب سے مشکل ہے۔ قابض فوج ہمیں محفوظ علاقوں میں جانے کے لیے کہتی ہے، پھر وہ وہاں کے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔ قابض فوج کا دعویٰ کہ وہ جگہ محفوظ ہے، مگر کہاں محفوظ ہے؟ یہ تو بہت بڑا فراڈ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم قبرستانوں کی طرف بھاگے، لیکن وہ غیر محفوظ تھے، فوج نے زمین سے ان پر حملہ کیا اور تباہی مچائی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نقل مکانی عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ آپ سے کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے گھر کے گمشدہ سامان، اپنے بچوں اور یہاں تک کہ بوڑھوں کو بھی انجان مقام پر لے جائیں: ہم کہاں جائیں گے؟ ہمیں قبرستان کے سوا کچھ نہیں ملا۔

بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کا ہجوم نام نہاد انسانی سیف زون پر ہے، جس کا رقبہ پوری غزہ کی پٹی کا 11 فیصد سے بھی کم ہے۔

بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹوں کے مطابق ہر 10 فلسطینیوں میں سے 9 کو اپنا گھر بار چھوڑنے اور ایک یا کئی بار بے گھر ہونے پر مجبور کیا گیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan