غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ایک تازہ عوامی سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 58 فیصد امریکی عوام کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنا چاہیے۔ سروے میں 33 فیصد نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا جبکہ 9 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ سروے عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز اور ریسرچ سینٹر ایپسوس نے مشترکہ طور پر چھ روز تک جاری رکھا اور اس کا اختتام گزشتہ پیر کو ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب امریکہ کی تین قریبی اتحادی ریاستوں کینیڈا، برطانیہ اور فرانس نے فلسطین کو باضابطہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔
یہ سروے ایسے موقع پر کیا گیا جب امید کی جا رہی تھی کہ قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی طے پا جائے گی جس سے لڑائی میں وقفہ، بعض قیدیوں کی رہائی اور انسانی امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو سکے گی۔
رائٹرز/ایپسوس کے سروے میں شامل اکثریت یعنی 65 فیصد امریکی عوام نے کہا کہ امریکہ کو غزہ میں اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ان فلسطینیوں کی مدد ہو سکے جو قابض اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم 28 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔ ان مخالفین میں سے 41 فیصد ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد تھے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہیں۔
اسی سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ 59 فیصد امریکی اس رائے کے حامل ہیں کہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کے خلاف جاری نسل کشی کی جنگ مبالغہ آمیز ہے۔ اس کے برعکس 33 فیصد نے اس رائے کی مخالفت کی۔
اسی نوعیت کا ایک سروے رائٹرز/ایپسوس نے فروری 2024ء میں بھی کیا تھا جس میں 53 فیصد امریکی عوام نے کہا تھا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری جنگ ضرورت سے زیادہ ہے جبکہ 42 فیصد نے اس سے اختلاف کیا تھا۔
تازہ ترین سروے آن لائن کیا گیا جس میں ملک بھر سے 4446 امریکی بالغ افراد نے حصہ لیا۔ اس سروے میں غلطی کا تناسب تقریباً 2 فیصد بتایا گیا ہے