غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں حق گوئی کی ایک اور آواز قابض اسرائیل کی بربریت کا نشانہ بن گئی۔ جمعرات کی شام مغربی النصیرات کے علاقے السوارحہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مقامی خبر رساں ادارے فلسطین الیوم سے وابستہ صحافی احمد ابو عیشہ جامِ شہادت نوش کر گئے۔
مرکز اطلاعاتِ فلسطین کے نمائندے کے مطابق احمد ابو عیشہ اس وقت اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے جب قابض اسرائیلی فوج نے شہریوں کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا۔ بمباری کی زد میں آ کر وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے۔
احمد ابو عیشہ کی شہادت کے بعد غزہ پر مسلط اس وحشیانہ جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 229 ہو چکی ہے۔ یہ وہ نڈر آوازیں تھیں جو بموں کی گھن گرج میں بھی سچائی کا علم بلند کیے ہوئے تھیں، ظلم کے چہروں سے نقاب اتارتی رہیں، اور دنیا کو حقیقت دکھاتی رہیں۔
فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے مرکز (PJPC) نے اس اندوہناک سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ احمد ابو عیشہ ان مخلص صحافیوں میں شامل تھے جو غزہ میں جاری مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دستاویزی شکل دے رہے تھے اور گزشتہ 21 ماہ سے صہیونی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال رہے تھے۔
مرکز نے مزید انکشاف کیا کہ صرف رواں ماہ کے دوران اسرائیلی حملوں میں احمد ابو عیشہ کے علاوہ محمود ابو ضربی، محمود زقوت، اور محمد سلطان بھی شہید ہو چکے ہیں — جن کا “جرم” محض اتنا تھا کہ وہ سچ بولنے کی ہمت رکھتے تھے، اور ظلم کے خلاف خاموش رہنے پر آمادہ نہ تھے۔
PJPC نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور صحافتی تنظیموں سے پُر زور مطالبہ کیا کہ وہ فوری عملی اقدامات کریں تاکہ صحافیوں کو نشانہ بنانے کا یہ ظالمانہ سلسلہ بند ہو۔ ساتھ ہی یہ بھی لازم ہے کہ ان پر حملے کو جنگی جرم کے طور پر تسلیم کیا جائے اور اس کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
غزہ اس وقت بھی آگ اور بارود کی لپیٹ میں ہے۔ قابض اسرائیلی افواج نے ظلم و درندگی کی تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ معصوم بچے، بیمار بزرگ، اسپتال، اسکول — کچھ بھی محفوظ نہیں۔ حتیٰ کہ حق کی آواز بلند کرنے والے صحافی بھی اب دشمن کی گولیوں کا پہلا ہدف بن چکے ہیں۔
احمد ابو عیشہ جیسے صحافت کے سپاہی اگرچہ اب جسمانی طور پر ہم میں نہیں رہے، مگر ان کی تحریریں، ان کی تصاویر، ان کی رپورٹس، اور ان کا سچ — ہمیشہ زندہ رہے گا، اور تاریخ کے صفحات پر قابض کے جرائم کا ثبوت بن کر چمکتا رہے گا۔