Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’خبر رساں ادارے ’ رائٹرز‘ کی غزہ پر مسلط جنگ کے دوران صہیونی ریاست کی طرف داری ثابت ہوگئی ‘

لندن – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) برطانوی ویب سائٹ “ڈی کلاسیفائیڈ” کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ رائٹرز نیوز ایجنسی نے غزہ میں قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کی رپورٹنگ میں یکطرفہ رویہ اپنایا۔ تحقیق میں رائٹرز کے صحافیوں اور عملے کی گواہی پر مبنی تفصیلات شامل ہیں۔

تحقیق کے مطابق رائٹرز نے اس ماہ قتل ہونے والے فلسطینی صحافی انس شریف کے بارے میں رپورٹ شائع کی جس کا عنوان تھا: “قابض اسرائیل نے الجزیرہ کے صحافی کو قتل کیا جسے حماس کا رکن بتایا گیا”، حالانکہ انس شریف خود رائٹرز ٹیم کا حصہ تھے اور سنہ 2024ء میں پولیٹزر ایوارڈ جیتنے والی ٹیم میں شامل تھے۔

یہ رپورٹنگ اور اس جیسے دیگر واقعات نے سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل پیدا کیا اور ایجنسی کے بعض صحافیوں میں بھی خدشات کو جنم دیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگست 2024ء میں ایک سابق رائٹرز صحافی نے ای میل میں کہا: “اسرائیل اور حماس کی جنگ کی رپورٹنگ کے دوران مجھے محسوس ہوا کہ میری اقدار ایجنسی کی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔” اس صحافی نے ایجنسی کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ بنیادی صحافتی اصولوں پر قائم رہے، لیکن نتیجہ اخذ کیا کہ اعلیٰ قیادت کی تبدیلی کا امکان کم ہے اور تنقید کو دبایا جاتا رہے گا۔

رپورٹ میں ایک رائٹرز اہلکار کے حوالے سے کہا گیا کہ: “کچھ صحافیوں نے محسوس کیا کہ غزہ کی جنگ کی رپورٹنگ میں معروضیت کی کمی ہے، جس کے جواب میں انہوں نے اندرونی تحقیقات اور تفصیلی تجزیاتی رپورٹس تیار کیں تاکہ رائٹرز کی غزہ کوریج کو بہتر بنایا جا سکے۔”

ڈی کلاسیفائیڈ کے مطابق، رائٹرز صحافی مسلسل یہ سوال اٹھاتے رہے کہ ایجنسی نے قابض اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر مزید رپورٹس کیوں شائع نہیں کیں، حالانکہ روس کے یوکرین میں رویے پر اسی نوعیت کے الزامات کی کوریج کی گئی تھی۔

تحقیق کے مطابق، 7 اکتوبر تا 14 نومبر 2023ء کے دوران رائٹرز کی 499 رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ فلسطینی کہانیوں کے بجائے اسرائیلی متاثرین کی خبریں زیادہ نمایاں کی گئیں، حالانکہ اسی دوران غزہ میں 11 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے جو اسرائیلی ہلاک شدگان کی تعداد سے تقریباً دس گنا زیادہ تھے۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ مئی 2025ء میں ایڈیٹوریل گائیڈ میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں جو ابتدائی اندرونی تنقید کی عکاسی کرتی تھیں، مگر فلسطین سے متعلق مخصوص الفاظ کے استعمال پر پابندی برقرار رہی۔

رائٹرز کے بین الاقوامی امور کے مدیر ہاورڈ ایس۔ گولر کی ای میل میں “مشرق وسطیٰ کی جنگ” کی رپورٹنگ کے لیے نئی ہدایات شامل کی گئیں، جن میں “نسل کشی” کا لفظ استعمال کرنے کی اجازت تو دی گئی لیکن فلسطین کی وضاحت یا اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں اور نسل پرستانہ پالیسیوں کے اثرات کو نظر انداز کیا گیا۔ اس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل کے کردار کو نظرانداز کیا گیا اور غزہ میں تباہی کے حجم کو کم کر کے دکھایا گیا، حالانکہ یہ علاقہ امریکی خانہ جنگی 1861ء کے بعد صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک قرار پایا۔

رائٹرز کے ترجمان نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی اپنی رپورٹنگ کو غیرجانبدار اور منصفانہ سمجھتی ہے اور اس کا مقصد عوام کے اعتماد کے اصولوں پر قائم رہنا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan