Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

فلسطینیوں کا قتل صہیونیوں کا ایک “فوجی عقیدہ” جس نے اسرائیلی درندگی کا پردہ فاش کر دیا

غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں قتل عام، تباہی اور گھروں کو آگ لگانے جیسے جرائم پر ہی بس نہیں کرتی، بلکہ ان مظالم کو اکثر جشن اور مذاق کے ماحول میں انجام دیتی ہے اور خود ہی انہیں دستاویزی شکل دیتی ہے۔ ان مناظر میں بے رحمی اور انسانیت سے محرومی کھل کر جھلکتی ہے۔

غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے دوران کئی براہِ راست بصری شواہد موجود ہیں جو دکھاتے ہیں کہ اسرائیلی فوجی کس طرح مسکراتے اور خوشیاں مناتے ہوئے نہتے فلسطینی شہریوں کو قتل کرتے ہیں، ان کے گھروں کو جلاتے اور تباہ کرتے ہیں اور بے گھر اور بھوکے افراد پر بلاوجہ فائرنگ کرتے ہیں۔ یہ صرف دعوے نہیں بلکہ ایسی ویڈیوز اور تصاویر ہیں جو خود فوجی بناتے اور سوشل میڈیا پر شائع کرتے ہیں۔

جشن کے مناظر میں قتل

ایک واقعے میں امدادی ٹرک کے قریب شہری آٹے کے تھیلے اٹھائے جا رہے تھے کہ ایک فوجی ویڈیو بناتے ہوئے اپنے ساتھی سنائپر کو ہدف کی طرف اشارہ کرتا ہے اور پھر وہ ایک نہتے نوجوان کو گولی مار کر قتل کر دیتا ہے۔ اسی طرح کی ایک اور ویڈیو میں ایک اسرائیلی افسر اپنے فوجیوں کو فلسطینیوں کے قتل کو “لطف” کے طور پر لینے کی تلقین کرتا ہے۔

غزہ پر حملے میں شریک ایک اسرائیلی فوجی یائل سینڈلر، جو شکاگو سے آئی تھی، نے فلسطینیوں کو قتل کرنے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے ویڈیو بنائی جسے اسرائیلی میڈیا نے “ہیرو” قرار دیا۔ اسی طرح ایک اور ریکارڈنگ میں فوجی تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان رنگ اڑاتے اور گولہ باری کے دوران قہقہے لگاتے نظر آتے ہیں۔

خان یونس کے 22 سالہ حسن کے مطابق: “ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جب ہمارے پڑوسیوں کا گھر راکٹ سے تباہ کیا گیا تو فوجی تالیاں بجا رہے تھے اور تصاویر لے رہے تھے جیسے کسی تفریحی سفر پر ہوں۔”

انسانیت سوز رویہ

یہ مظاہر صرف عینی شاہدین کی گواہی تک محدود نہیں ہیں بلکہ مقامی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی قابض فوج کے ایسے رویے کو دستاویزی شکل دی ہے، جس میں شہدا کی لاشوں کے ساتھ تصاویر کھنچوانا اور اجتماعی قتل کے بعد جشن منانا شامل ہے۔

فلسطینی محقق احمد ابو زہری کے مطابق یہ انفرادی رویہ نہیں بلکہ قابض اسرائیل کا ایک منظم فوجی اور سیاسی عقیدہ ہے، جو شہریوں کو “جائز اہداف” سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ: “شہریوں کے قتل پر فخر کرنا ان کی عزت نفس کو کچلنے اور فلسطینیوں کے عزم کو توڑنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔”

جنگی جرائم کے ثبوت

یہ تمام شواہد بین الاقوامی قوانین، جنیوا کنونشنز اور عالمی فوجداری عدالت کے روم اسٹیٹوٹ کے تحت کھلے عام جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔ نہتے شہریوں کو محض “تفریح” کے طور پر قتل کرنا کسی فوجی جواز کے تحت نہیں آتا۔

فلسطینی عوام اور حقوقِ انسانی کے کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ یہ بصری شواہد، جو خود اسرائیلی فوجیوں نے تیار کیے ہیں، دنیا کو صرف کہانیوں کے طور پر نہ سنائے جائیں بلکہ ایک مؤثر اور حقیقی بین الاقوامی احتسابی نظام کی بنیاد بنیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan