Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں الجزیرہ کے چھ صحافیوں کی شہادت، عالمی صحافتی اداروں کی شدید مذمت

نیویارک – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  عالمی صحافتی اداروں اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی تنظیموں نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں الجزیرہ کے نامور صحافیوں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب قابض فوج نے غزہ شہر میں الشفاء ہسپتال کے قریب قائم صحافیوں کے خیمے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے رپورٹر انس الشریف اور محمد قریقع، ان کے ہمراہ فوٹوگرافر ابراہیم ظاہر اور محمد نوفل، نیز صحافی محمد الخالدی اور مؤمن علیوہ شہید ہو گئے۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم “مراسلون بلا حدود” نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر اپنے پرانے مجرمانہ طریقہ کار کو دہراتے ہوئے الشفاء ہسپتال کے قریب صحافیوں کے خیمے پر براہ راست حملہ کیا۔ تنظیم نے واضح کیا کہ یہ ایک ثابت شدہ اور معروف کارروائی ہے، خاص طور پر الجزیرہ کے صحافیوں کے خلاف ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔

تنظیم نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی برادری خصوصاً یورپی یونین اور امریکہ نے اس حملے سے قبل جاری کی گئی تنبیہات کو نظرانداز کیا اور صحافیوں کو نشانہ بنانے پر اپنی مجرمانہ خاموشی اختیار کی۔ تنظیم نے دنیا بھر سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلا کر مسلح تنازعات میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

تنظیم نے قابض اسرائیل کی اس “اندھیر ی پالیسی” کی بھی شدید مذمت کی جو گزشتہ 22 ماہ سے غزہ میں اس کے جرائم کو چھپانے کے لیے جاری ہے۔

دوسری جانب عالمی صحافتی اداروں کے اتحاد “انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس” نے بھی الجزیرہ کے پانچ اراکین کی شہادت کو کھلا جنگی جُرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک منظم مہم کے تحت پہلے صحافیوں کی ساکھ کو مجروح کرتا ہے اور پھر انہیں نشانہ بناتا ہے۔ فیڈریشن کے مطابق یہ صحافیوں پر دانستہ حملہ ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگی جرم ہے اور اس پر اسرائیلی قائدین کا احتساب ہونا لازمی ہے۔

امریکی پریس کلب نے بھی الجزیرہ کے رپورٹر انس الشریف کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ کلب کے صدر نے ایک جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انس الشریف اُن دو سو سے زائد صحافیوں میں سے ایک ہیں جو جنگ کے آغاز سے شہید کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے انس الشریف کو ایک نہایت باوقار اور پیشہ ور صحافی قرار دیا۔

صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (CPJ) نے بھی انس الشریف، محمد قریقع اور ان کے ساتھی فوٹوگرافرز کی شہادت پر گہرا صدمہ ظاہر کیا۔ کمیٹی نے کہا کہ اسرائیل کا یہ طرز عمل کہ وہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے صحافیوں کو دہشتگرد قرار دیتا ہے، اس کے اصل عزائم پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ صحافی شہری حیثیت رکھتے ہیں اور انہیں کسی صورت نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، اس جرم کے ذمہ داروں کا احتساب لازمی ہے۔

کمیٹی کی علاقائی ڈائریکٹر سارہ القضات نے بھی اس بات پر زور دیا کہ بغیر شواہد صحافیوں کو دہشتگرد کہنا آزادی صحافت کے احترام پر سوالیہ نشان ہے۔

فلسطین کے اندر صحافیوں کی یونین نے آج خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں شہداء کی تصاویر اٹھا کر اسرائیل کی اس مجرمانہ کارروائی کی شدید مذمت کی گئی۔ مظاہرین نے کہا کہ یہ ایک دانستہ جنگی جرم ہے جس کا مقصد سچائی کو دفن کرنا اور دنیا سے غزہ کی اصل صورتحال چھپانا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔

قابض اسرائیل کے فوجی ترجمان نے اعتراف کیا کہ انس الشریف کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، یہ الزام لگایا وہ حماس سے وابستہ تھے۔ حالانکہ چند ہفتے قبل انس الشریف نے تمام صحافتی و انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ ان کے خلاف اسرائیلی اشتعال انگیزی روکی جائے۔ انہوں نے اس وقت واضح کہا تھا کہ وہ کسی سیاسی وابستگی کے بغیر محض زمینی حقائق دنیا تک پہنچانے والے ایک آزاد صحافی ہیں۔

غزہ کی سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد غزہ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی نسل کشی کے بعد بڑھ کر 237 ہو گئی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan