تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ (اسرائیل) نے جمعہ 13جون کو ایران میں اس منصوبہ کے ساتھ اپنی پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا کہ اب ایران میں رجیم چینج کرنا ہے یعنی اسلامی انقلاب کے نتیجہ میں قائم ہونے والی پینتالیس سالہ نظام کو ختم کرنا ہے۔اس بات کی اصل وجہ یہ بنی ہے کہ امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ فلسطین، لبنان، یمن اور عراق سمیت دیگر مقامات پر مزاحمت کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں۔اب وہ چاہتے ہیں کہ ایران کو ہی توڑ دیاجائے تو مزاحمت ختم کو جائے گی لیکن یہ بھی ان کی ایک اور بڑی حماقت اور بھول ہے۔بہر حال امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ نے ایران کی جوہری معاملہ کو اور جوہری صنعت میں حاصل ہونے والی بیش بہاترقی کو اپنے لئے خطرہ قرار دے کر ایک نا معقول جواز بنا کر جمعہ 13جون 2025کو ایران پر حملے کیے۔
ان حملوں سے قبل ہی کئی دن سے غاصب صہیونی گینگ کے عہدیدار اور ذرائع ابلاغ مسلسل ایران کو دھمکیاں دے رہے تھے اور ایران بھی امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ کی اس سازش سے آگاہ تھا۔
کہا جا رہا ہے کہ غاصب صیہونی گینگ نے اندرونی انٹیلی جنس یعنی اپنے مخبروں کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر ایران پر بڑا حملہ کیا اور خود صیہونی گینگ نے اعتراف کیا کہ ایران پر حملہ کے لئے دو سو جنگی جہاز اور ساڑھے تین سو حملے کئے گئے۔ ان حملوںمیں ایران کی اعلی فوجی قیادت بھی شہید ہوئی اور متعدد نیوکلئیر سائنسدان بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن کر شہید ہو گئے ۔اس صورتحال میںغاصب صیہونی گینگ کی منصوبہ بندی تھی کہ ان غیر معمولی حملوں سے ایران کی حکومت کمزور ہو جائے گی اور پھر اندر سے امریکہ اور صیہونی غاصب گینگ اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ انارکی پھیلانے کا کام شروع کریں گے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ایران کی حکومت متزلزل ہو کر گر جائے گی اور امریکہ رضا شاہ پہلوی کی باقیات کو ایران میں واپس لا کر اقتدار سونپ دے گا۔ حالانکہ پہلوی خاندان بھی اس وقت امریکہ کے لئے ایک ٹشو پیپر کا کردار ادا کر رہاہے ۔ یہ بات اس خاندان کو کچھ عرصہ میں سمجھ آ جائے گی۔
امریکہ نے بھی ایران کو دھمکی لگا دی کہ اگر ہمارے سامنے نہ جھکے تو اب جو ہونے والا ہے وہ غاصب صیہونی گینگ کے حملوں سے بھی زیادہ خطر ناک ہو گا۔ یعنی امریکہ اور صیہونی گینگ چاہتے تھے کہ بس جھٹ پٹ میں ایران میں نظام کی بساط لپیٹ دی جائے ۔ بہر حال ایران جو پہلے ہی پینتالیس سالوں سے ایسی سیکڑوں سازشوں کا مقابلہ کرتا رہاہے ایک مرتبہ پھر ڈٹ کر کھڑا ہو گیا ہے او ر جنگ کے چوتھے روز میں مسلسل مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی گینگ کے فوجی اور معاشی اور دیگر حساس ٹھکانے ایران کے میزائلوں کی زد پر آ چکے ہیں۔
ایران پر اسرائیل کے بھرپور اور خطر ناک حملہ کے بعد نیتن یاہو گھمنڈ سے اعلان کر رہاتھا کہ بس اب پہلوی واپس آ رہاہے اور یہ ایران کا نظام ختم ہونے کو ہے۔ لیکن کچھ گھنٹوں کے اندر ہی ایران نے صورتحال کو تبدیل کر دیا۔ یہ صورتحال ایسے حالات میں تبدیل ہوئی جب دنیا بھر میں ایران کے حامی بھی شدید پریشانی میں مبتلا تھے کہ اتنے بڑے اوربھیانک حملہ کے بعد ایران خاموش کیوں ہے ؟ لیکن اب ہر گزرتے دن کے ساتھ نہ صرف ایرانی عوام بلکہ دنیا بھر کے اقوام اور بالخصوص فلسطینی عوام کی خوشیوں کی انتہا نہیں رہی ۔
اب سوال یہ اٹھ رہاہے کہ آیا جو کچھ امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ نے پلان کیا تھا یعنی ایران میں رجیم چینج یا پھر اسرائیل کی نابودی ؟ کیونکہ اس وقت مغربی ذرائع ابلاغ جو ہمیشہ فلسطینی مزاحمت کی صہیونی گینگ کے خلاف کاروائیوں کو سینسر کرتے تھے اس حد تک مجبورہو چکے ہیں کہ خود صیہونیوں کا حامی ٹی وی چینل فاکس نیوز بھی ایران کے میزائلوں کی کامیابی کو مخفی نہیں رکھ پا رہا ہے۔یعنی اس وقت غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مسلسل ایران کے انتقام کے نشانہ پر ہے اور اب صیہونی گینگ کا سوال کہ ایران میں رجیم چینج کرنا ہے نابود ہونے کے ساتھ ساتھ خود اسرائیل کی نابودی کا اشارہ بھی دے رہاہے۔
غاصب صہیونی رجیم کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اندرونی طور پر تمام جماعتیں جہاں ایک طرف نیتن یاہو کو حکومت سے نکالنے کا مطالبہ کر رہی ہیں وہاں دوسری طرف ایران کے میزائل غاصب صیہونی حکومت کے ناپاک وجود پر سوال اٹھا رہے ہیں ۔ اس صورتحال میں ایک بات تو واضح ہو رہی ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ تو ہونا ہی ہونا ہے اور ساتھ ساتھ غاصب صیہونی ریاست کا وجود بھی نابودی کی طرف گامز ن ہے ۔ایران کے میزائلوںنے صیہونی آبادکاروں کو بڑا واضح پیغام دیا ہے کہ بہت قبضہ کی زندگی گزار لی ہے اب بہتر ہے کہ سب لوگ واپس یورپ چلے جائیں اور اپنی زندگی محفوظ کریں۔ یعنی غاصب صیہونی ریاست کا وجود خطرے میں ہے اور نابودی کی طرف گامزن ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ کے تمام اندازی ا س بارے میں ناکام ہو رہے ہیں اور اب سوال یہ ہے اسرائیل کی بقاء کیسے ممکن ہو گی جو کہ کسی صورت میں ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔بی بی سی نے اسرائیل کی حمایت میں لکھا ہے کہ تقریباً نو کروڑ افراد کی آبادی کے ساتھ ایران میں ہونے والے واقعات پورے مشرقِ وسطی میں بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوں گے۔لیکن بی بی سی یہ لکھنا بھول گیا ہے کہ ستر لاکھ قابضین کس طرح ایک چھوٹے سےرقبہ میں ایران کے میزائلوں سے امان پائیں گے ؟لہذا سیاسی ماہرین کاکہنا ہے کہ جنگ اگر طول پکڑ جائے گی تو یقینا ا س جنگ میں جہاں اسرائیل کی نابودی ہے وہاں ساتھ ساتھ امریکہ اور مغربی حکومتوں کی بالا دستی اور اجارہ داری بھی نابود ہو گی۔غاصب صیہونی گینگ کے تمام مطلوبہ اہداف اس وقت الٹے پڑ چکے ہیں کیونکہ ایران یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ غاصب صیہونی گینگ کا مقابلہ کرے نہ صرف اسرائیل کا بلکہ امریکہ اور مغربی طاقتوں کا بھی مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بہر حال ایران میں غاصب صیہونی گینگ کی خواہشات کے مطابق رجیم کی تبدیلی تو ممکن نہیں لیکن اب اسرائیل کی نابودی واضح امر بن چکی ہے۔