قابض اسرائیلی ریاست کی جیل میں ایک فلسطینی قیدی احمد ابو علی کی شہادت کے واقعے کے بعد قیدیوں نے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف قیدیوں نے فلسطینی قیدی کی شہادت کے بعد بہ طور احتجاج تین دن تک کھانے کا بائیکاٹ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ 48 سالہ احمد ابو علی طویل عرصے سے بیمار تھےاور اسرائیلی حکام ان کے علاج معالجے میں مجرمانہ غفلت کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔
چند روز قبل اسرائیلی حکام نے اسیرابو علی کو’سوروکا‘ اسپتال منتقل کیا گیا تھا جو کل جمعہ کی صبح اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔
قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسیران تحریک نے تمام جیلوں میں کھانا واپس کرنے، تمام محکمے بند کرنے اور طبی غفلت کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے شہید “ابو علی” کے لیے تین دن تک سوگ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنہ 1967ء سے اب تک قابض ریاست کی جیلوں میں 235 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے 75 طبی غفلت کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں۔
شہید احمد ابو علی کو 2012 سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں تحریک آزادی کی سرگرمیوں اور مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کی رہائی میں تقریبات دو سال باقی تھے کہ وہ مجرمانہ طبی غفلت سے چل بسے۔