Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی جیلیں زندہ انسانوں کی قبریں بن چکیں، عالمی خاموشی بدنما داغ ہے: نائل البرغوثی

استنبول  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی قوم کے عظیم سپوت اور سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے اسیر، نائل البرغوثی نے قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالتِ زار کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ان کی اذیت ناک زندگی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، جب کہ اسرائیلی قیدیوں کو عالمی سطح پر ہمدردی اور خصوصی توجہ حاصل ہے۔

بدھ کے روز جاری کیے گئے اپنے بیان میں نائل البرغوثی نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا اسرائیلی قیدیوں کی خوش آمدیدی تقریبات، عرب ممالک میں ان کی میزبانی اور عالمی رہنماؤں سے ان کی ملاقاتوں میں مصروف ہے، جب کہ دوسری جانب غزہ میں شہید ہونے والوں، زخمیوں، اور ان کے لواحقین کے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جیلیں اب “زندہ انسانوں کی قبریں” بن چکی ہیں، جہاں قیدیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اذیت دی جاتی ہے، ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کیا جاتا ہے اور ان کی عزتِ نفس کو پامال کیا جاتا ہے۔ البرغوثی نے صہیونی عقوبت خانوں میں ہونے والے مظالم کو قرونِ وسطیٰ کی بدنام زمانہ “انکوئزیشن عدالتوں” سے تشبیہ دی اور کہا کہ آج کی مہذب دنیا ان مظالم پر شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

نائل البرغوثی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حالت کا نوٹس لے اور اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی خود ایک جرم ہے اور یہ اسرائیلی جرائم میں شراکت داری کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ نائل البرغوثی نے 19 فروری 2025ء کو اپنی آزادی حاصل کی۔ انہیں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” اور قابض اسرائیل کے درمیان پہلے مرحلے میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا گیا، تاہم قابض اسرائیل نے اس معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل کرنے سے انکار کر دیا، جو غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے نہایت اہم تھا۔

نائل البرغوثی کی عمر اس وقت 67 برس ہے اور وہ فلسطینیوں کے نزدیک ایک علامتی شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے تقریباً 45 برس قابض اسرائیل کی جیلوں میں گزارے، جو کسی بھی فلسطینی اسیر کے لیے سب سے طویل مدت ہے۔ فلسطینی “محکمہ امور اسیران” کے مطابق اسی بنا پر انہیں “عمید الأسرى الفلسطینیین” یعنی “فلسطینی قیدیوں کے سربراہ” کا لقب دیا گیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan