غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے پیر کے روز قابض اسرائیل کی قید میں شہید ہونے والے نوجوان فلسطینی اسیر لؤی فیصل نصر اللہ کی شہادت پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ لؤی کی عمر صرف 22 برس تھی اور وہ جنین شہر کا رہائشی تھا۔ وہ کل صبح قابض اسرائیل کے “سوروکا” ہسپتال میں دم توڑ گیا، جہاں اسے النقب کے صحرا میں واقع بدنامِ زمانہ جیل سے اس وقت منتقل کیا گیا جب اس کی حالت تشویش ناک ہو چکی تھی۔
حماس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ لؤی نصر اللہ کی شہادت ایک اور ناقابل معافی جرم ہے جو قابض اسرائیل کے غیر انسانی رویے، ستم گری، اور فلسطینی اسیران کے خلاف جاری ظالمانہ پالیسیاں بے نقاب کرتا ہے۔ اسے جان بوجھ کر علاج سے محروم رکھا گیا، اسے شدید جسمانی اور نفسیاتی اذیت دی گئی، اور قید کے ظالمانہ حالات نے آخرکار اس کی زندگی چھین لی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلیں فلسطینی قیدیوں کے لیے اذیت گاہ بن چکی ہیں، جہاں ہر لمحہ ظلم، بے رحمی اور انسانی حقوق کی پامالی کا کھیل جاری ہے۔ قیدیوں کو منظم انداز میں طبی سہولیات سے محروم رکھ کر، تشدد کے ذریعے اور ذہنی اذیت دے کر موت کے دہانے تک پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ کسی ایک واقعے کا عکس نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہونے والی منظم نسل کشی کا حصہ ہے، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔
حماس نے دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں، عرب اور اسلامی ملکوں کی حکومتوں، عوامی تحریکوں اور قانونی اداروں سے فوری اور موثر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ قابض اسرائیل کو فلسطینی قیدیوں کے خلاف اس مجرمانہ طرز عمل سے روکا جا سکے اور ان مظلوموں کو قانونی و انسانی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
بیان کے مطابق لؤی نصر اللہ کی شہادت کے بعد ان فلسطینی قیدیوں اور اسیران کی تعداد 73 ہو چکی ہے جو سنہ2023ء میں شروع ہونے والی نسل کشی کی جنگ کے بعد شہید ہوئے۔ یہ وہ افراد ہیں جن کی شہادت اور شناخت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جبری گمشدگی کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے۔ اس سیاہ دور کو فلسطینی اسیر تحریک اور ملت فلسطین کی تاریخ کا سب سے زیادہ خونی اور ظلم بھرا دور قرار دیا جا رہا ہے۔
قابض اسرائیل کی قید میں سنہ1967ء سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی اسیران کی مصدقہ تعداد اب 310 ہو چکی ہے، جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ یہ دشمن ریاست انسانی جان کی کوئی قدر نہیں کرتی، خاص طور پر جب بات فلسطینیوں کی ہو۔