برسلز (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں اپنا عہدہ چھوڑنے کی تیاری کررہے ہیں۔ان کی جگہ ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم کائیا کالس کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے جنہیں آئندہ چند روز میں یورپی پارلیمان سے منظوری دی جانی ہے۔
سنہ 2019ء میں77 سالہ جوزپ بوریل کو یورپی کمیشن کا نائب صدر اور خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کا ذمہ دار مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں طویل عرصے تک ہسپانوی وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
بوریل کوفلسطینیںوں کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ انہون نے کئی مواقع پر کہا کہ غزہ میں 44 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں اور میرے پاس غزہ میں ہونے والے المیے کی شدت کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔
بوریل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ یونین کے وزرائے خارجہ پیر کو اپنی باقاعدہ میٹنگ میں پہلی بار “اسرائیل” کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور اس کے خلاف جارحیت کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اس کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو منجمد کرنے پر بات کریں گے۔
بوریل نے کہا کہ میڈیا بیانات میں ایک سال کی کالوں کے بعد اسرائیلی حکام کے لیے غزہ میں اپنی جنگ میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کے لیے ہم معمول کے تعاون کو جاری نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میں نے یورپی یونین کے ممالک کو تجویز پیش کی کہ وہ غیر قانونی بستیوں (اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں) سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کریں اور ساتھ ہی اسرائیل کے ساتھ سیاسی بات چیت کو منجمد کر دیں”۔
یوروپی یونین کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کے عہدیدار نے اشارہ کیا کہ ان اقدامات پر آئندہ ہفتے وزرائے خارجہ کی سطح پر یورپی یونین کونسل کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ بوریل نے غزہ میں اسرائیلی طرز عمل کو “نسلی صفائی” کے طور پر بیان کیا۔ اس پر “صحافیوں پر حملوں” کا الزام لگایا اور لبنان میں اسرائیلی طرز عمل کے منظر نامے کو دہرانے کے خلاف انتباہ دیا۔