جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے جمعہ کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے جاری کردہ فیصلے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئےکہا ہے کہ “اسرائیل” کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع رفح میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت کا فیصلہ اس بات کا اشارہ ہے کہ “اسرائیل” نسل کشی کے جرم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے اور خاص طور پر رفح میں فوجی کارروائیوں سے خطرناک موڑ میں داخل ہوگیا ہے۔ شہر میں بے گھر ہونے والے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں اور حفاظت کا کوئی بندو بست نہیں اوراسرائیل وہاں پراندھا دھند بمباری کررہاہے۔
انہوں نے عدالت کے حکم پر دیگر احتیاطی تدابیر کی اہمیت پر بھی زور دیا، جن کے ذریعے “اسرائیل” کو رفح کراسنگ کو کھلا رکھنے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ پٹی میں انسانی امداد اور بنیادی خدمات کے داخلے کو ممکن بنایا جا سکے۔
یورو میڈ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کو روکنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے جو وہ گذشتہ اکتوبر کی سات تاریخ سے فلسطینی شہریوں کے خلاف کر رہا ہے۔
انہوں نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں سنبھالیں اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے فوجی حملے میں “اسرائیل” کی ہر قسم کی سیاسی، مالی اور فوجی مدد بند کر دیں، خاص طور پر اسے فوری طور پر اسلحے کی منتقلی روک دیں۔
یورو میڈ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ مزید اسرائیلی حکام کو ان کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی فہرست میں شامل کرے اور غزہ کی پٹی میں “اسرائیل” کے جرائم کو نسل کشی کے جرم کے طور پر تسلیم کرے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے غزہ کی پٹی میں فیکٹ فائنڈنگ اور تحقیقاتی کمیٹیاں بھیجنے اور اس طرح کی کمیٹیوں کے پٹی میں داخلے کو مسترد کرنے والے اسرائیلی فیصلے کو قطعی طور پر نہ ماننے کا مطالبہ کیا۔